گزشتہ  حکومت نے ای وی ایم سے متعلق فریقین کو اعتماد میں نہیں لیا تھا۔فائل فوٹو
گزشتہ  حکومت نے ای وی ایم سے متعلق فریقین کو اعتماد میں نہیں لیا تھا۔فائل فوٹو

منی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش۔اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی، شور شرابہ

اسلام آباد:حکومت آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کیلیے360 ارب روپے کا منی بجٹ  پیش کرنے کیلیے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوگیا،حکومت کی جانب سے مختلف آرڈیننس اورمالیاتی بل پیش کیے گئے،اپوزیشن نے بل پیش کرنے پر ہنگامہ آرائی اور شور شرابہ شروع کردیا۔

مشیر خزانہ شوکت ترین نے مالیاتی ضمنی بل پیش کرنے کی تحریک پیش کی۔ مشیر خزانہ نے اسٹیٹ بینک سے متعلق بل کی بھی تحریک پیش کی۔ اسپیکر اسمبلی کی جانب سے اسٹیٹ بینک سے متعلق ترمیمی بل کمیٹی کو ریفر کر دیا گیا۔حزب اختلاف اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر پھینک دیں۔

اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصرکی زیر صدارت اجلاس میں حکومت کی جانب سے مختلف آرڈیننس اسمبلی میں پیش کردیے گئے،اجلاس میں وزیراعظم بھی شریک ہیں،وزیر خزانہ شوکت ترین کی تقریرکے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ شروع کر دیا، ار کان نےاسپیکرڈائس کا گھیرائو کرلیا،شدید نعرے بازی کی گئی۔

پیپلز پارٹی رہنما نوید قمر نے کہا کہ 8 میں سے 6 آرڈیننس ایکسپائر ہو چکے ہیں اور جن آرڈیننس کی مدت ختم ہوجائے وہ بل پیش نہیں کیے جا سکتے۔ اس لیے ایکسپائرڈ بل پیش کرنا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایکسپائرڈ آرڈیننس ایسے ہیں جیسے مردے میں جان ڈالی جائے۔بابر اعوان نے اظہار خیال کیا کہ آرڈیننس ہم نے بروقت اسمبلی میں فائل کر دیا تھا اور یہ آرڈیننس قانونی ہے۔

حزب اختلاف کے اراکین نے شوکت ترین کی نشست کا گھیراؤ بھی کیا جس پر اسپیکر اسد قیصر نے حزب اختلاف اراکین کو اپنی نشستوں پر جانے کی ہدایت کی۔

اس سے قبل  منی بجٹ کی منظوری کیلیے وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ نے فنانس ترمیمی بل 2021 کی منظوری دیدی۔