وزیراعلیٰ سندھ نے تمام گرفتار افراد کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے واقعہ پرانکوائری کرنے کا حکم دیا۔فائل فوٹو
وزیراعلیٰ سندھ نے تمام گرفتار افراد کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے واقعہ پرانکوائری کرنے کا حکم دیا۔فائل فوٹو

حکومت نے صرف موت پر ٹیکس نہیں لگایا۔ اختر مینگل

اسلام آباد:بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل) کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ ہر چیز پر ٹیکس لگ چکا، ایک چیز پر ٹیکس نہیں لگا وہ موت ہے،نا اہلی ہمیشہ حادثات کو جنم دیتی ہے،ملک کی حالت بہتر کرنی ہے تو غلط فیصلوں، جھوٹ، نیب کے غلط فیصلوں، غلط بیانی پر ٹیکس لگائیں، جو بھی حکومت آئی اس نے بلوچستان کو جمعہ بازار سمجھا اور بلوچستان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا، ہم اپنے وسائل کسی کو لوٹنے نہیں دیں گے، چاہے کوئی وردی والا ہو، شیروانی والا ہو، اس سے لڑ نہیں سکتے مگر اس کے سامنے کھڑے ضرور ہوں گے، وزیراعظم اورکابینہ کے وزراآج کل سدرن بلوچستان کا نام استعمال کرتے ہیں، مگر آئین پاکستان میں تو ایسا کوئی صوبہ نہیں، بلوچستان ایک تھا، ایک ہے اور تاقیامت ایک ہی رہے گا۔

قومی اسمبلی میں منی بجٹ پربحث کے دوران اظہارخیال کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ آفت جہاں کہیں بھی آتی ہے وہ اس علاقوں کے اعمال کا نتیجہ ہوتا ہے، حکومتوں کی بھی کچھ ذمہ داریاں ہوتی ہیں، نا اہلی ہمیشہ حادثات کو جنم دیتی ہے، حادثات پر بنائی گئی کمیٹیوں اورکمیشنوں کا آج تک نتیجہ نہیں نکلا، مری سانحہ کی چیخ و پکار اس ایوان اور میڈیا میں سنی گئی ،ایسے سانحات بلوچستان میں بھی ہوتے ہیں مگراس کی چیخ و پکار یہاں تک سنائی نہیں دیتی، کیا وہ پاکستان کا حصہ نہیں؟ بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی کارروائیوں میں 19,19لوگ مارے جاتے ہیں تو اگلے دن اخبار میں خبر لگتی ہے کہ اتنے دہشت گرد مارے گئے، یہ کون سے دہشت گرد ہیں جن کے ہاتھوں میں پتھر تک بھی نہیں ہوتا؟۔

انہوں نے کہا کہ فنانس بل کو منی بجٹ نہیں کہنا چاہیے، منی تو چھوٹا ہوتا مگر یہ تو چھوٹا نہیں، منی بجٹ کے حق میں ابھی تک ایک بات نہیں سنی، روزمرہ اشیاءپر 17فیصد ٹیکس لگائے گئے ہیں، ایک چیز پر ٹیکس نہیں لگا وہ موت ہے،ملک کی حالت بہتر کرنی ہے تو غلط فیصلوں، جھوٹ، نیب کے غلط فیصلوں، غلط بیانی پر ٹیکس لگائیں۔

انہوں نے کہا کہ گوادر میں ماہی گیر جو سالوں سال سے اس سال کے مالک ہیں وہ آج حکومت کی پرچی کے بغیر ماہی گیری نہیں کر سکتے، ماہی گیر گٹر کا پانی پینے پر مجبور ہیں، بلوچستان سے گیس نکلی اور پاکستان کے کونے کونے تک پہنچ گئی مگر بلوچستان کے مقامی لوگوں کو نہیں ملی، جو بھی حکومت آئی اس نے بلوچستان کو جمعہ بازار سمجھا اور بلوچستان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا، ہم اپنے وسائل کسی کو لوٹنے نہیں دیں گے، چاہے کوئی وردی والا ہو، شیروانی والا ہو، اس سے لڑ نہیں سکتے مگر اس کے سامنے کھڑے ضرور ہوں گے۔