اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے سابق ڈی جی نیب بریگیڈیئر ریٹائرڈ مصدق عباسی کو شہزاد اکبر کی جگہ مشیر برائے احتساب تعینات کردیا۔ ان کا درجہ وفاقی وزیرکے برابر ہوگا، بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی کا تعلق ایبٹ آبادسرکل بکوٹ کے علاقے بیروٹ سے ہے۔ وه ایک متوسط خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے والد محمد صادق عباسی اپنے علاقے کی معروف سیاسی شخصیت تھے جو قیام پاکستان سے قبل علامہ عنایت اللہ مشرقی کی جماعت احرارالاسلام سے وابستہ رہے اور بعد ازاں مسلم لیگ میں شامل ہوگئے اور آخری وقت تک اسی جماعت سے منسلک رہے۔
مصدق عباسی نےابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی اسکول بکوٹ اور ایوبیہ جبکہ ایف ایس سی پوسٹ گریجویٹ کالج مظفر آباد سے کیا جس کے بعد 1974 میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی اور 28 برس تک بطور آفیسر خدمات انجام دینے کے بعد بریگیڈئر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ ان کا تعلق پاک فوج کے ایوی ایشن ڈویژن سے تھا جبکہ وہ کراچی میں سندھ رینجرز میں بھی خدمات انجام دیتے رہے ہیں ۔
پرویز مشرف کے دور میں قومی احتساب بیورو( نیب)قائم کیا گیا تو انھیں کراچی میں ریسرچ اینڈ اینالسزونگ کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا جہاں ان کی سربراہی میں کئی بااثر سیاسی شخصیات اور بیوروکریٹس کے مقدمات کو حتمی شکل دی گئی۔ بعد ازاں انہیں پشاور میں ڈی جی نیب خیبر پختونخوا تعینات کردیا گیا۔ 2011 میں ان کا تبادلہ پشاور سے اسلام آباد کر دیا گیا جہاں وہ نیب میں بطور ڈی جی آگاہی اور تدارک کام کرتے رہے۔
نیب میں 13 برس تک خدمات انجام دینے کے بعد آج کل مصدق عباسی ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے تھے۔اس دوران وه مختلف اخبارات میں کرپشن اور احتساب سے متعلق آرٹیکلز لکھنے کے علاوہ تعلیمی اداروں میں کرپشن کے حوالے سے لیکچرز بھی دیتے رہے ہیں۔ احتساب اور کرپشن کے حوالے سے بریگیڈیئر مصدق عباسی اپنا واضح نکتہ نظر رکھتے ہیں اور نیب کے کام کا تنقیدی جائزہ بھی لیتے رہتے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ پاکستان میں کرپشن کی غیر واضح تعریف کی وجہ سے کئی پیچیدگیاں پائی جاتی ہیں لہذا اس کی جامع تعریف اور مزید سخت سزائیں متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ وہ کرپشن پر ایران اور چین کی طرز پر سزاوں کے حامی ہیں لیکن اس سے پہلے کرپشن سے متعلق آگاہی، قانون سازی اور شفاف تحقیقات کو بھی یقینی بنانے کے قائل ہیں۔
پانامہ کیس میں نواز شریف کے خلاف دائر ریفرنسز میں تکنیکی خامیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے مصدق عباسی نے کہا تھا کہ نیب کا تمام تر انحصار جے آئی ٹی کی سفارشات پر رہا جبکہ تمام ملزمان سے نیب کے تفتیشی افسر کو خود تحقیقات کرنے کے بعد ریفرنس دائر کرنا چاہیے تھا۔ نیب میں بریگیڈیئر ریٹائرڈ مصدق عباسی کو اچھی شہرت کے حامل ایماندار افسر کے طور پر جانا جاتا ہے۔
شہزاد اکبر کے استعفے کے بعد حکومت کی طرف سے مشیر احتساب کے عہدے کی پیشکش ملنے کے بعد انہوں نے سوچ بچار کے لئے کچھ وقت مانگا تھا۔بعد ازاں انہوں نے یہ پیشکش قبول کرلی.