پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسوگیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا۔فائل فوٹو
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسوگیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا۔فائل فوٹو

متحدہ کا وزیر اعلیٰ ہائوس پراحتجاج۔ پولیس نے منٹوں میں کچل دیا

کراچی:وزیراعلیٰ ہائوس پر متحدہ کا احتجاج پولیس نے منٹوں کچل دیاا۔بلدیاتی قانون کے خلاف دھرنے پر لاٹھی چارج اور شیلنگ سے جوائنٹ آرگنائزر ہلاک اور رکن سندھ اسمبلی کا سر پھٹ گیا۔ سابق ٹاؤن ناظم آنکھ بھی ضائع ہو گئی۔

ایم کیو ایم کےکارکنوں نے میٹروپول سگنل پر رکاوٹیں توڑ ڈالیں۔ شارع فیصل پر ریلی کے باعث مختلف علاقوں میں ٹریفک جام رہا۔خالد مقبول نے آج ّ یومِ سیاہ منانے کا اعلان کردیا جبکہ وفاق نے چیف سیکریٹری اور آئی جی سے رپورٹ مانگ لی۔

ایم کیو ایم پاکستان نےمتنازع بلدیاتی قانون کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی۔ شارع فیصل سے مارچ کرتے مظاہرین نے وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کی اور دھرنا دیا۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسوگیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا جس کے باعث کئی افراد زخمی ہوگئے۔لاٹھی چارج سے رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین کا سر پھٹ گیا جبکہ شیلنگ سے ایم کیو ایم کی ایک خاتون کارکن بے ہوش ہوگئیں۔

پولیس نے ایم کیو ایم کے کئی کارکنوں کو گرفتارکرکے پی آئی ڈی سی کے چاروں اطراف ٹریفک بحال کردیا۔ احتجاجی ریلی کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر رہی اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔ اس دوران شارع فیصل پر شدید دباؤ کی وجہ سے بلوچ کالونی کاز وے پر ٹریفک جام ہوگیا، ڈیفنس کالاپل اور طارق روڈ کے علاقوں میں ٹریفک جام رہا۔ تین ہٹی، پاک کالونی، گارڈن، ناظم آباد اور گرومندر کے اطراف میں بھی ٹریفک جام رہا۔

ریلی کے شرکا جب میٹروپول سگنل پر پہنچے تو پولیس نے کارکنوں کو وزیراعلیٰ ہاؤس جانے سے روکنے کی کوشش کی۔بجس پر کارکنان رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے وزیر اعلی ہائوس پہنچنے میں کامیاب ہو ئے ، ایم کیو ایم کے کچھ کارکن پی آئی ڈی سی چوک پہنچ گئے۔ اس موقع پر ایس ایس پی ساؤتھ زبیر نذیر شیخ انہیں سمجھا بجھا کر واپس بھیجتے رہے۔ اس دوران پولیس نے وزیراعلیٰ ہاؤس کے گیٹ کو گھیرے میں لیتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ زون شرجیل کھرل کی سربراہی میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی ۔

ریلی کے شرکا منتشر ہونے کے بعدپریس کلب پہنچے۔ایم کیو ایم کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی نے بتایا کہ شیل لگنے سےنیوکراچی ٹاؤن کے سابق ناظم حنیف سورتی کی آنکھ ضائع ہوگئی جبکہ رکن اسمبلی صداقت حسین سر پھٹنے کے باعث انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیر علاج ہیں۔

خالد مقبول صدیقی نے ریلی پر تشدد کے خلاف آج یومِ سیاہ منانے کا اعلان کرتے ہوئے تاجروں، ٹرانسپورٹرز سے حمایت کی اپیل بھی کی۔کراچی پریس کلب پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کنونیئر ایم کیو ایم نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو واضح کرنا ہو گا وہ پاکستان توڑنے والوں کے ساتھ ہیں یا پاکستان بچانے والوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کے خلاف کارروائی اورآئی جی اور ڈی آئی جی کو معطل کروا نے کا مطالبہ بھی کیا۔

خالد مقبول کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیں دوبارہ للکارا ہے،موجودہ صورتحال میں ہم احتیاط کررہے تھے جمہوریت ہمارے فیصلوں کے نیتجے میں موجود رہے گی،ہم جمہوریت کوواحد راستہ سمجھتے ہیں، سندھ حکومت کوچوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہیں، لڑنا نہیں چاہتے لیکن آپ جانتے ہیں کہ ہم لڑنا جانتے ہیں۔

ایم کیو ایم کے سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس کیا قومی اسمبلی سے زیادہ مقدس ہے جہاں کوئی احتجاج نہیں ہوسکتا، ایم کیوایم پاکستان کے پُرامن احتجاج کو ریاستی دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا، ایم کیوایم کے کارکنان کی حمایت کرنے اور ان ساتھ دینے یہاں آیا ہوں، وزیر اعلیٰ سندھ سے کہتا ہوں اب ظلم کی انتہا ہوگئی، ہم ظلم کا شکار نہیں ہونگے بلکہ بھرپور جواب بھی دیں گے، سندھ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس نہیں تو کہاں جائیں گے، یہ کراچی والوں کا ہی پیسہ ہے جس پر سندھ حکومت اور سی ایم ہاؤس چلتا ہے، بلدیاتی قانون میں ترمیم ایک کالا قانون ہے، شہری حکومتوں سے انکے بچے کچے اختیارات بھی چھین لیے گئے ہیں۔

قبل ازیں ٹریفک پولیس کے مطابق وزیر اعلی ہاؤس کے سامنے ڈاکٹر ضیا الدین روڈ ٹریفک کے لیے بند کردیا۔ ایمپریس مارکیٹ سےمزارقائد جانےوالا کوریڈور3 بھی ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا۔ احتجاجی دھرنے میں خواتین کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔ سابق میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کارکنوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو اس کالے قانون کے خلاف اپنا احتجاج کرانے آئے ہیں۔ایم کیو ایم پاکستان کے ترجمان کے مطابق پولیس کے لاٹھی چارج اور شیلنگ سے زخمی ہونے والے جوائنٹ آرگنائزر اسلم جاں بحق ہوگئے ہیں۔ اسلم کو زخمی حالت میں جناح اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گئے۔

ترجمان ایم کیو ایم کے مطابق پولیس کے لاٹھی چارج سے متعدد خواتین اور رکن صوبائی اسمبلی صداقت حسین بھی زخمی ہوئے، انہیں زخمی حالت میں بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ایم کیو ایم کارکنوں پر تشدد کے بعد وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے نوٹس لے لیا اور چیف سیکرٹری سندھ اور آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی ۔