الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کو تاحیات نااہل قرار دیدیا

اسلام آباد:الیکشن کمیشن نے دہری شہریت کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینیٹر فیصل واوڈا کوتاحیات نااہل قرار دیدیا ، فیصل واوڈا کی بطور سینیٹر کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی واپس لے لیا گیا۔

الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کی دوہری شہریت کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے، الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہاہے کہ فیصل واوڈا نے کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت غلط بیان حلفی دیا، فیصل واوڈا کو تمام مراعات اور تنخواہیں2 ماہ میں واپس جمع کروانا ہوں گی۔چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصل واوڈا نااہلی کیس کا فیصلہ سنایا۔الیکشن کمیشن نے فیصلے میں کہاہے کہ فیصل واوڈا سپریم کورٹ سے فیصلے کے خلاف رجوع کر سکتے ہیں۔

الیکشن کمیشن کا فیصلے میں کہناتھا کہ فیصل واوڈا جھوٹا بیان حلفی دینے پرآرٹیکل 62 ون ایف کا شکار ہوئے ،فیصل واوڈ ا نے خود کو اپنے کنڈکٹ سے مشکوک بنایا ، فیصل واوڈا نے بطور ایم این اے سینیٹ الیکشن میں ووٹ ڈالا ، بطور ایم این اے ووٹ ڈالنے کے بعد خود کو بطور سینیٹ امیدوار پیش کر دیا ،فیصل واوڈا کا بطو رکن اسمبلی مستعفیٰ ہو کر سینیٹ الیکشن لڑنا مشکوک تھا ۔

اس سے قبل فیصل واوڈ نااہلی کیس میں درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ وفاقی وزیر نے بطور امیدوار قومی اسمبلی ریٹرننگ افسر کو کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت اپنی امریکی شہریت چھپائی، الیکشن کمیشن کے متعدد بار پوچھنے کے باجود فیصل واوڈا نے امریکی شہریت چھوڑنے کی تاریخ نہیں بتائی۔فیصل واوڈا نے 2018 کے عام انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا، جائیدادوں کی خریداری کے ذرائع چھپائے ، منی ٹریل نہیں دی اور ٹیکس بھی ادا نہیں کیا۔

یہ درخواستیں 2 سال قبل 21 جنوری 2020 کوالیکشن کمیشن میں مخالف امیدوار عبدالقادر مندوخیل ، میاں فیصل اور آصف محمود کی جانب سے دائرکی گئی تھیں جن پر سماعت کا باقاعدہ آغاز 3 فروری 2020 کو ہوا۔الیکشن کمیشن نے متعدد سماعتوں پر فیصل واوڈا سے دہری شہریت چھوڑنے کی تاریخ پوچھی لیکن جواب نہیں ملا۔

فیصل واوڈا نے الیکشن کمیشن کو بتایا عام انتخابات کے وقت ریٹرننگ افسر کے سامنے پیش ہوا تو منسوخ شدہ امریکی پاسپورٹ دکھایا تھا جس پر کلیئرنس ملی، نادرا نے 29 مئی 2018 کو امریکی شہریت سیز کر دی تھی۔درخواست گزاروں نے سرٹیفکیٹ کی فوٹو کاپی جمع کرائی جس کے مطابق فیصل واوڈا نے 25 جون 2018 کو امریکی شہریت چھوڑی تاہم واوڈا نے اس کاپی کو تسلیم نہیں کیا۔

الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا سے امریکی شہریت چھوڑنے کے سرٹیفکیٹ کا استفسار کیا تو ان کا کہنا تھا انہیں پاکستان یا امریکا کے قانونی پیپر ورک کا زیادہ علم نہیں۔درخواست گزاروں نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ وہ خود امریکی سفارتخانے سے سرٹیفکیٹ کے لیے رابطہ کر لے تاہم الیکشن کمیشن نے یہ کہہ کرانکار کر دیا کہ یہ اس کا اختیار نہیں۔

فیصل واوڈا نے سینیٹر منتخب ہونے کے بعد یہ استدعا بھی کی کہ یہ درخواستیں اس وقت کی ہیں جب وہ ممبر قومی اسمبلی تھے، اب ا نہیں مسترد کیا جائے  تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے 6 دسمبر کو الیکشن کمیشن کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔ الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا نا اہلی کیس کا فیصلہ 23 دسمبر کو محفوظ کیا تھا۔