فائل فوٹو
فائل فوٹو

اپوزیشن نے صدارتی ریفرنس وقت کا ضیاع قرار دیدیا

اسلام آباد:آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے حوالے سے دائر صدارتی ریفرنس کے معاملے پر مسلم لیگ ن ،پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرواتے ہوئے وقت کا ضیاع قرار دیدیا۔
آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے دائر صدارتی ریفرنس پر مسلم لیگ ن کا مؤقف بھی سامنے آ گیا ہے۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے جمع کروائے گئے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 63 اے اور 95 واضح ہے، ہر رکن کو ووٹ ڈالنے کا حق ہے اور ہر رکن اسمبلی کا کاسٹ کیا گیا ووٹ گنتی میں شمار بھی ہو گا۔
مسلم لیگ ن کے جواب میں کہا گیا ہے کہ صدارتی ریفرنس قبل ازوقت اورغیر ضروری مشق ہے، سپریم کورٹ کے پاس آئین کی تشریح کا اختیار ہے، آئینی ترمیم کا نہیں۔
صدارتی ریفرنس قابل سماعت نہیں۔پیپلز پارٹی

پیپلز پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی صدارتی ریفرنس پر اپنا جواب جمع کرادیا ہے، جواب سینیٹر فاروق نائیک کےذریعے جمع کرایا گیا۔جواب میں کہا گیا ہے کہ صدارتی ریفرنس آر ٹیکل 186 کے دائرہ کار میں نہیں آتا، اگراس صدارتی ریفرنس کے تحت فیصلہ یا رائے دی گئی تواپیل کاحق بھی متاثر ہوگا۔
صدارتی ریفرنس آرٹیکل 186 کے دائرہ کار میں نہیں آتا، یہ صدارتی ریفرنس قابل سماعت نہیں، واپس کیا جائے۔ رکن اسمبلی کے ووٹ کاسٹ کرنے سے پہلے 63 اے کا اطلاق نہیں ہو سکتا۔
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی صدارتی ریفرنس پرجواب جمع کرادیا، جواب لطیف کھوسا کے ذریعے جمع کرایا گیا۔

عدالت پارلیمنٹ کی بالادستی ختم کرنے سے اجتناب کرے۔جے یو آئی
جے یو آئی ف کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی میں پارٹی الیکشن نہیں ہوئے، جماعت سلیکٹڈ عہدیدار چلا رہے ہیں، سلیکٹڈ عہدیدار آرٹیکل 63 اے کے تحت ووٹ ڈالنے یا نہ ڈالنے کی ہدایت نہیں کر سکتے۔
سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو اراکین کے ووٹ مسترد کرنے کا اختیار نہیں دیا جا سکتا، لازمی نہیں کہ عدم اعتماد پر ووٹنگ سے پہلے ہی ریفرنس پررائے دی جائے۔
جے یوآئی ف کے جواب میں کہا گیا ہے کہ کسی رکن کے خلاف نااہلی کا کیس بنا تو سپریم کورٹ تک معاملہ آنا ہی ہے، سپریم کورٹ نے پہلے رائے دی تو الیکشن کمیشن کا فورم غیرموثرہو جائے گا۔

سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے پہلے ہی غیر جمہوری ہے، آزاد جیت کر پارٹی میں شامل ہونے والوں کی نشست بھی پارٹی کی پابند ہو جاتی ہے، ریفرنس سے لگتا ہے کہ صدر، وزیراعظم اوراسپیکر ہمیشہ صادق اور امین ہیں اور رہیں گے۔
جمعیت علماء اسلام کے جواب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پارٹی کے خلاف ووٹ پر تاحیات نااہلی کمزور جمہوریت کو مزید کم تر کرے گی، عدالت پارلیمنٹ کی بالادستی ختم کرنے سے اجتناب کرے۔