بنی گالہ کی تلاشی پر بھی سنجیدگی سے غور ہورہا ہے-حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکا-فائل فوٹو
بنی گالہ کی تلاشی پر بھی سنجیدگی سے غور ہورہا ہے-حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکا-فائل فوٹو

تحریک عدم اعتماد کامیاب۔ عمران خان وزیراعظم نہیں رہے

اسلام آباد:متحدہ اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی، جس کے بعد عمران خان اب وزیراعظم نہیں رہے۔ اسپیکر اسد قیصر کے مستعفی ہونے کے بعد قائم مقام اسپیکر ایاز صادق نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی کارروائی مکمل کی۔

متحدہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے عمران خان کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کثرتِ رائے سے منظور کرلی گئی ہے۔ تحریک کی کامیابی کیلیے 172 ووٹ درکار تھے تاہم تحریک کے حق میں 174 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ایاز صادق نے اعلان کیا کہ وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظورکرلی گئی ہے۔

اس سے قبل سپریم کورٹ کے حکم پر قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکراسد قیصر کی سربراہی میں صبح ساڑھے 10 بجے طلب کیا گیا، جس میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے تقاریر کیں تاہم عدم اعتماد پر رات ساڑھے گیارہ بجے تک عدم اعتماد پر کوئی کارروائی نہیں ہوسکی تھی۔

صبح دس بجے سے جاری اجلاس میں ڈرامائی موڑ  اُس وقت آیا جب اسپیکر اسد قیصر نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد پانچویں بار اجلاس کی  مختصر صدارت  کی اور رات ساڑھے گیارہ بجے کے قریب استعفیٰ دینے کا اعلان کیا، پھر انہوں نے ایاز صادق سے ایوان کی کارروائی جاری رکھنے کی استدعا کی۔

اسد قیصر کے استعفے کے بعد حکومتی اراکین نے امریکا اور اپوزیشن کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور احتجاجاً ایوان کا بائیکاٹ کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے۔

ایاز صادق نے اسپیکر کی نشست سنبھالتے ہی قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر کارروائی جاری رکھنے کا اعلان کیا اور اجلاس کو چار منٹ کے لیے ملتوی کیا، بعد ازاں اجلاس نئے دن کے آغاز پر دوبارہ تلاوتِ کلام پاک سے شروع ہوا۔

بعد ازاں عدم اعتماد کی ووٹنگ پر کارروائی شروع ہوئی، جس پر اراکین نے باری باری ووٹ کاسٹ کیے، تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں 174 ووٹ ڈالے گئے، جس کے بعد عمران خان ملک کے وزیراعظم نہیں رہے جبکہ پی ٹی آئی کے منحرف اراکین نے عدم اعتماد کی کارروائی میں ووٹ کاسٹ نہیں کیے۔

قائم مقام اسپیکر نے ووٹنگ کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد بتایا کہ عدم اعتماد کی حمایت میں 174 اراکین نے ووٹ کاسٹ کیے، جس کے بعد اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہوگئی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اسپیکر اسد قیصر اور ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وزیراعظم ہاؤس میں عمران خان سے ملاقات کی، جس میں  کابینہ اراکین کی منظوری کی روشنی میں عمران خان نے دھمکی آمیز خط اسد قیصر سے شیئر کیا۔

ملاقات ختم کر کے اسد قیصر پارلیمنٹ ہاؤس کے لیے روانہ ہوئے تو وزیراعظم نے انہیں دوبارہ طلب کیا، جس پر وہ فوراً واپس پہنچے۔ اس دوران ڈپٹی اسپیکر بھی وزیراعظم ہاؤس پہنچے۔وزیراعظم سے ملاقات کے بعد اسپیکر اسد قیصر وفاقی وزیر داخلہ کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے۔

قبل ازیں اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس میں اپوزیشن کے 176 اور حکومت کے تقریبا 100 ارکان شریک ہوئے۔

اسپیکر اسد قیصر نے وقفہ سوالات کا آغاز کرادیا تو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے فلور مانگ لیا۔ شہباز شریف کی تقریر کے دوران حکومتی بنچز سے غدار غدار کے نعرے لگے۔

شہباز شریف نے کہا کہ پرسوں پاکستان کی تاریخ میں تابناک دن تھا جب عدالت نے نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کے لیے دفن کرتے ہوئے وزیراعظم اور ڈپٹی اسپیکر کے غیر آئینی اقدام کو کالعدم قرار دیا۔