جے یو آئی نے زاہد اکرم درانی کو ڈپٹی اسپیکر کیلیے نامزد کردیا۔فائل فوٹو
جے یو آئی نے زاہد اکرم درانی کو ڈپٹی اسپیکر کیلیے نامزد کردیا۔فائل فوٹو

وزیراعظم کے انتخاب کیلیے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع

اسلام آباد:پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم کے انتخاب کیلیے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہو گیا۔

قومی اسمبلی کا اہم ترین اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اپوزیشن کے نامزد امیدوار شہباز شریف سمیت اپوزیشن کے تمام ارکان اسمبلی ایوان میں موجود ہیں۔ پی ٹی آئی کے منحرف ارکان ایوان میں موجود نہیں۔

قائم مقام سپیکر قاسم سوری نے اپنی سپریم کورٹ کی جانب سے مستر د کی جانے والی رولنگ پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ”میں نے جو فیصلہ کیا ، جن وجوہات کی بنیاد پر کیا ، میں نے محب وطن کی حیثیت سے کیا ، قومی اسمبلی کے سپیکر اور محافظ کے طور پر کیا ، وفاقی کابینہ ، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مراسلہ زیر بحث لایا گیا،، اس کی تائید کی گئی کہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد غیر ملکی سازش ہے “۔اگر میرے سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت کرتاہوں۔

اسم سوری نے کہا کہ وفاقی کابین نے 9 اپریل کو مراسلے کو ڈی کلاسیفائی کرنے کا فیصلہ کیا ، میں قائم مقام سپیکر آیاہوں تو یہ مراسلہ میرے ہاتھ میں ہے ، اس مراسلے میں برملا پاکستان کو دھمکی دی گئی ہے ،مراسلہ پاکستان میں عدم اعتماد آنے سے پہلے آیا۔ اس میں آقا کی صاف لکھا گیا کہ عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوتی تو پاکستان کو سنگین حالات کا سامنا کرنا ہو گا ، اگر یہ کامیاب ہوگی تو معاف کر دیا جائے گا ۔

قاسم سوری کا کہناتھا کہ عمران خان کایہ قصور تھا کہ آزاد خارجہ پالیسی، آزا د معیشت کی بات کی ، انہوں نے اسلامو فوبیا کا مقدمہ لڑا، کیا پاکستان آزاد ملک نہیں ہے ، کیا یہ غلامی کرنے کیلئے ملک ہے ، کیا آپ آزاد شہری نہیں ہیں آپ ، پاکستان کے شہریوں سے پوچھتاہوں کہ غلامی کرنی ہے ، عمران خان کو سزا غلامی نہ کرنے کی دی گئی ۔

کہناتھا کہ میں وفاقی کابینہ کی اجازت سے مراسلہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو سیل کر کے بھیجتا ہوں ، میں نے جو کچھ کیا ، اپنے حلف اور آئین کی پاسداری کرتے ہوئے کیا ، میں کسی دوسرے غیر ملکی کی ایما پر پاکستان کی حکومت کی تبدیلی جو کہ قوم کی عزت اور انا کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ آئین شکنی کے زمرے میں آتا ہے اسے روکنے کیلئے کیا ہے اور روکنے کی کوشش کرتے رہیں ، عدالت کا فیصلہ من و عن تسلیم کیاہے

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اجلاس کا دو نکاتی ایجنڈا جاری کیا ہوا ہے جس میں نئے قائد ایوان کا انتخاب شامل ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس کی کارروائی آئین کے آرٹیکل 91 اورقاعدہ 32 کے تحت چلائی جائے گی۔