تحریک انصاف نے وزارت عظمی کے انتخاب کا بائیکاٹ کردیا

اسلام آباد:شاہ محمود قریشی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئےوزارت عظمی کے الیکشن کا بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔

اس موقع پر قائم مقام اسپیکرنے اجلاس چلانے سے معذرت کرلی، پی ٹی آئی کے تمام ارکان اسمبلی نے وزارت عظمی کے الیکشن کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اسمبلی کی نشستوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا اورشاہ محمود قریشی سمیت ایوان سے واک آئوٹ کرگئے۔

اس بات کا اعلان شاہ محمود قریشی نے اپنی تقریرکے اختتام پر کیا جس کے بعد تحریک انصاف کے ارکان ایوان سے جانا شروع ہوگئے۔ اسپیکر کی نشست ایاز صادق نے سنبھال لی۔ شاہ محمود قریشی قومی اسمبلی میں آخری لمحے تک ساتھ رہنے والی جی ڈی اے کا نام بھول گئے ۔

پی ٹی آئی اراکین کے ایوان میں آتے ہی شور شرابہ شروع ہوگیا۔ مسلم لیگ (ن) کی خواتین نے نواز شریف کی تصویر ایوان میں لہرا دی جس پر پی ٹی آئی ارکان نے گلی گلی میں شور ہے، نواز شریف چور ہے کے نعرے لگائے جس پر مسلم لیگی ارکان نے  وزیراعظم شہباز شریف کے جوابی نعرے لگائے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ جب ہم حکومت میں تھے ہمارے بہت سے حلیف تھے ، ایم کیو ایم والے ہماری بھائی ہیں ، بلوچستان عوامی پارٹی والے بھی ہمارے ہیں ، اس کے ساتھ ہی شاہ محمود قریشی نے جی ڈی اے رہنماؤں کی طرف دیکھا اور اسد عمر سے پوچھا یہ کون ہیں ؟، اسد عمر نے بتایا کہ یہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس ( جی ڈی اے ) ہے ، جس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں جی ڈی اے رہنماؤں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں ۔

اہ محمود قریشی نے کہا کہ آخری لمحے تک ثابت قدم رہنے پر ان تمام دوستوں کا جن میں مسلم لیگ (ق) بھی شامل ہے کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ ہم نے پوچھا جاتا ہے کہ کہاں ہے نیا پاکستان ، عمران خان کو دو تہائی اکثریت دو اور پھر دیکھو، ہمارے ملک کو ایک مضبوط فوج درکار ہے ، ہم اپنی فوج کی قدر کرتے ہیں ، شہداء کو سلام ، غازیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو ہمارے بچوں کی حفاظت کیلئے قربانیاں دیتے ہیں ، لیکن مشرق پر ہمارا چالاک دشمن موجود ہے ۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں ایک آزاد عدلیہ کی ضرورت ہے ، یہاں سالوں تک کیسز لٹکتے رہتے ہیں کچھ ایسے کیسز بھی ہیں جن کا نتیجہ گھنٹوں میں آجاتا ہے ، شہریوں کو آزاد عدلیہ کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ایک سیاسی جماعت ہے، اسی ایوان میں بیٹھی ایک جماعت نے مفتی محمود کو یہاں سے نکالا، یہاں اے این پی بیٹھی ہے یہیں ایک جماعت نے ان کے خلاف مقدمات بنائے، آج پیپلز پارٹی یہاں بیٹھی ہے اس کے ساتھ وہ ہے جنہوں نے محترمہ کی بے توقیری کی، آج قاتل و مقتول یہاں اکٹھے بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج اختر مینگل یہاں بیٹھے ہیں مگر ان کے ساتھ بیٹھے ہیں جن کے جلیل القدر والد عطاء مینگل سے جیل کی چکیاں پسوائی گئیں، آج ایم کیو ایم بھی بیٹھی ہے جو تین سال آٹھ ماہ حزب اختلاف کا کردار سندھ میں ادا کرتی رہی۔

انہوں نے کہا کہ آج شہباز شریف کو وزیراعظم کے لیے پیش کیا جارہا ہے کون نہیں جانتا کہ انہیں مسلط کیا جارہا ہے، اپوزیشن کا اتحاد غیر فطری ہے، جوڑ توڑ کرکے عارضی حکومت مسلط کی جارہی ہے، آج گیارہ اپریل ہے جسے وزیراعظم بننا ہے آج اس کی پیشی تھی اس پر اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں، شہباز چاہتے ہیں کہ وزیراعظم بن کر کرپشن کے کیسز ختم کردیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بازگشت ہے کہ بلاول کو وزیر خارجہ بنایا جائے گا، بلاول نے شہباز کی دی گئی وزارت قبول کی تو یہ بھٹو کے نواسے کو سجتی نہیں۔