سائفرکو دبانے کی پوری کوشش کی گئی،چئیرمین پی ٹی آئی (فائل فوٹو)
سائفرکو دبانے کی پوری کوشش کی گئی،چئیرمین پی ٹی آئی (فائل فوٹو)

6 روز میں انتخابات کا اعلان نہ کیا توتیاری کے ساتھ دوبارہ آئیں گے۔عمران خان

پشاور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی میں دھرنے پربیٹھ جاتا تو خون خرابہ ہونا تھا۔ اسلام آباد سے واپس آنے کو کوئی ڈیل یا ہماری کمزوری نہ سمجھے۔

پشاورمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہ اگر6 روز میں واضح طورپراسمبلیاں تحلیل کرکے انتخابات کا اعلان نہ کیا گیا تو دوبارہ تیاری کے ساتھ آئیں گے ۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ لانگ مارچ میں پولیس نےہمارے کارکنوں پر بہیمانہ تشدد کیا جس کیلئے ہم تیار نہیں تھے ، ہم تو سمجھے تھے کہ عدالت نے پرامن احتجاج کا حکم دے دیا ہے ، ہمارے راستے سے رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہوں گی اور ہم پرامن احتجاج کرسکیں گے ، مگرانہوں نے عدالتی حکم کے باوجود ہمارے کارکنوں پر بہیمانہ تشدد کیا ،  تشدد کے بعد میرے کارکن غصے  میں تھے، مجھے پتہ تھا کہ رات کو خون خرابا ہونے لگا تھا ، سب لوگ لڑنے کو تیار ہو گئے تھے ،اس شام کو میں دھرنے میں  بیٹھ جاتا تو خون خرابہ ہو جانا تھا ، پولیس کے خلاف نفرتیں بڑھ چکی تھیں ۔

انہوں نے کہا کہ  ہمارا احتجاج پرامن تھا، شہیدوں کے لیے رقم جمع کرکے ان کے لیے ایک ایک کروڑ روپے دیں گے،لاہور میں پولیس نے وکلا کو بسوں سے نکال نکال کر مارا، حکومت نے پنجاب پولیس کو استعمال کیا، آئی جی سمیت چن چن کر ایسے افسران لائے جنہوں ںے ظلم کیا،یہ کون سی ملک دشمن پولیس ہے جو اپنے ملک کی خواتین اور بچوں پر تشدد کرے۔

انہوں نے کہا کہ میری باقی زندگی اس قوم کی حقیقی آزادی کے لیے ہے، پہلے سازش کرتے ہیں، پھر چوروں کو بٹھا دیتے ہیں۔عمران خان کاکہنا تھا کہ ایک قوم احتجاج نہیں کرسکتی تو اسے زندہ نہیں رہنا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب پولیس نے عورتوں اور بچوں کا بھی لحاظ نہ رکھا، ہماری درخواست پر عدالت نے ایڈوائس جاری کی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمیں لگا تھا عدالتی فیصلے کے بعد رکاوٹیں ہٹادی جائیں گی، چُن چُن کر پنجاب پولیس کے افسروں کو اوپر بٹھایا گیا اور ظلم کرایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پراپیگنڈا ہے کہ ہم انتشار کرنے جارہے تھے، کیا کوئی انتشار کرنے اپنے بہن بچوں کو لے کر جاتا ہے، کون سے دہشت گرد تھے جن پر پولیس شیلنگ کر رہی تھی۔

انہوں نے کہاکہ یہ ہمارے خلاف پروپیگنڈا ہے کہ ہم انتشار پھیلانے جارہے تھے، کیا کوئی خواتین کواوراہل خانہ لے کرانتشار پھیلانے جائے گا؟ یہ لوگ یزید کو ماننے والے ہیں، ماڈل ٹاؤن میں 14 افراد کو قتل کے باوجود انہیں سزا نہیں ملی اگر مل جاتی تو یہ لوگ اس طرح کا ظلم نہ کرپاتے۔

انہوں ںے کہا کہ میں وہ آدمی ہوں جو 126 دن دھرنے میں بیٹھا، میرے لیے اب مزید دھرنے میں بیٹھنا کوئی مشکل نہیں تھا، جب ہم دھرنے میں پہنچے تو اندازا ہوا کہ حالات ٹھیک نہیں ہیں، مجھے معلوم ہوا کہ خون خرابہ ہونے والا ہے، لوگ لڑنے کے لیے تیار ہوگئے تھے، ہمارے لوگ پولیس کی مار کھاکر وہاں پہنچے وہ بہت مشتعل تھے، لوگ بہت غصے میں تھے، میں گارنٹی کے ساتھ کہتا ہوں کہ اس دن خون خرابہ ہوتا اور پولیس کے ساتھ تصادم ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے گلو بٹ بٹھائے ہوئے ہیں، پولیس کا قصورنہیں اس استعمال کیا جارہا ہے، اگرہمارا تصادم ہوتا تو ملک کا نقصان ہوتا کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہماری کمزوری تھی یا ہم نے کوئی ڈیل کرلی، میں نہیں چاہتا کہ ملک میں اداروں اور عوام کے درمیان خلیج بڑھے، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہم آرام سے بیٹھ جائیں گے اوراس امپورٹڈ حکومت کو تسلیم کرلیں گے تو یہ لوگوں کی بھول ہے۔

انہوں نے کہا کہ 6 دن میں الیکشن کی تاریخ نہ دی تو پھر نکلیں گے، اسمبلیاں توڑنے اورالیکشن کی تاریخ کا اعلان نہ کیا تو اب تیاری سے نکلیں گے۔ اوراب کی بار تیاری کے ساتھ نکلیں گے کیوں کہ نہیں پتا تھا کہ ہمیں اس طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑجائے گا، سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ہمارے جلسے کی راہ میں رکھی رکاوٹیں نہیں ہٹائیں گئیں انہیں کارکنان نے ہٹایا، میں اپنے کارکنوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ کر سوالات کیے ہیں، پوچھا ہے جمہوری ملک میں پر امن احتجاج کا حق ہے یا نہیں؟ کیا ہم چپ کرکے بھیڑ بکریوں کی طرح سب مان لیں گے؟ چیف جسٹس کو لکھا ہے پوزیشن کلیئر کریں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 6 دن میں پتہ چل جائے گا سپریم کورٹ ہمارے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتی ہے یا نہیں، حکومت نے آئی ایم ایف کا دباؤ برداشت نہیں کیا، باہر کی قوتیں نہیں چاہتیں پاکستان اپنے پیروں پر کھڑا ہوا، ہمارے اوپر بھی قیمتیں بڑھانےکا دباؤ تھا، مگر نہیں بڑھائیں۔

عمران خان نے کہا کہ یہ ہمیں ادھر دھکیل رہے ہیں جدھر سری لنکا پہنچ چکا، ڈونلڈ لو نے نام لے کر کہا عمران خان روس کیوں گیا، اس کو ہٹاؤ، میں فارن آفس، عسکری قیادت سب کی مشاورت سے روس گیا۔