احمد نجیب زادے:
ابوظہبی میںپہلے مندر ’’مہا پیٹھ‘‘ کے افتتاح کی تاریخ مقررکردی گئی ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اگلے برس مندر کی تعمیر مکمل ہوجائے گی۔ جب کہ افتتاح جون 2024ء میں کیا جائے گا۔ تعمیراتی کام کے نگراں بھارتی انجینئر اشوک کونڈیتی نے بتایا ہے کہ مندر کی پہلی منزل کی تعمیر و تزئین کا کام تقریباً مکمل ہے اور دوسری منزل کی تعمیر کا افتتاح چند روز قبل کیا جاچکا ہے۔ جس میں اماراتی رہنمائوں سمیت 500 سے زائد افراد نے شرکت کی ہے۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ابوظہبی کے مندر کے سوامی برہماوی ہریداس اور اکشیامونی داس سوامی نے گزشتہ دنوں پہلی منزل کی تعمیر کے افتتاح کے موقع پرمتحدہ عرب امارات کے پانچ سو سے زیادہ معزز مہمانوں کے ساتھ خصوصی تقریب میں شرکت کی۔ اس تقریب میں امارات میں بھارت کے سفیر سنجے سدھیر نے بھی شرکت کی۔ اس مندر کمپلیکس میں پوجا ہال، لایئبریری، کلاس روم، کمیونٹی سینٹر، تھیٹر، باغ، پلے ایریا گفٹ شاپس اور فوڈ کورٹس بھی موجود ہوںگی۔
ابو ظہبی میں مندر کی تعمیر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مندر کی اونچائی میں مزید تین میٹر کا اضافہ کردیا گیا ہے تاکہ دور سے بھی دکھائی دے۔ اس مندر کیلئے دنیا بھر اور بالخصوص بھارت میں تیار کئے جانے والے سامان کی لاجسٹک سپورٹ کیلئے دو اہم بھارتی کمپنیاں ٹرانس ورلڈ اور ڈی پی ورلڈ لاجسٹک اپنی خدمات پیش کررہی ہیں۔ جبکہ ایک ہزار کاریگر پتھروں کی تراش خراش سے مجسمے بھی بنا رہے ہیں جو اس مندر میں نصب کئے جائیں گے۔ امارات کے اس مندر میں دیواروں پر ایسے نقوش بنائے جائیں گے کہ اس سے قدیم ہندو دیو مالائی داستانوں کی یاد تازہ ہوگی۔ ابو ظہبی کا یہ جدید سہولیات والا مندر قدیم سنسکرت کی داستان والے ’’شلپا شاسترا مندر‘‘ کی طرز پر ہوگا، جس کی ہدایات ماضی میں دیو مالائی ہندو کتب میں موجود ہیں۔ بھارتی ریاست راجستھان میں اس مندر کی تعمیر کیلئے اینٹوں، منقش جانوروں سمیت پھول پتیو ں اور دیگر آثار کی بناوٹ اور ان کی خصوصی ٹرانسپورٹیشن کا سلسلہ تیز کیا جاچکا ہے۔
ہندو رہنمائوں کا کہنا ہے کہ وہ اماراتی قیادت کے شکر گزار ہیں جن کے تعاون نے اس عرب ریاست میں مقیم ہزاروں ہندوئوں کی پوجا پاٹھ کیلئے نا صرف قیمتی جگہ فراہم کی، بلکہ مندر کی تعمیر میں دیگر مدد بھی دے رہے ہیں۔ راجستھان سے ملی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ جس مقام پر ’’رام مندر کمپلیکس‘‘ کی تعمیرکیلئے اینٹوں اور منقش ٹائلز کا کام مکمل کیا جارہا ہے، اسی فیکٹری کے ایک مقام پر ابوظہبی میں مندر کی تعمیر کیلئے ایسی ہی اشیا بنانے کا کام بھی زور و شور سے کام مکمل کیا جارہا ہے اور راجستھان میں وارانسی کے رام مندر اور ابوظہبی کے مہا پیٹھ مندر کی تعمیر کیلئے بنائی جانے والی اینٹوں اور اشیاکی تیاری کا کام ہندو سادھوئوں اور پجاریوں کی نگرانی میں کرکے اس پر باقاعدہ پوجا پاٹھ کی جاتی ہے۔ اورانہیں الگ الگ کرکے خصوصی ٹرانسپورٹ طیارے میں بھرکرابو ظہبی بھیجا جاتا ہے۔
ہندو کاریگروں کا کہنا ہے کہ ابوظہبی میں ہندو مندر کی تعمیر میں جہاں چھوٹے سائز کے ہاتھیوں، گھوڑوں، شیروں اور لومڑیوں کے مجسمہ جات بنا رہے ہیں، وہیں ابو ظہبی کے حکمرانوں کو خوش کرنے کیلئے اونٹ کی شکل کی ہزاروں اینٹیں وغیرہ بھی بنا رہے ہیں۔ کیونکہ اونٹ کو عرب سماج میں اہمیت حاصل ہے۔ مندر میں مجسموں کی تنصیب کیلئے راجستھان میں 1,000 سے زائد کاریگر شب و روز کام کررہے ہیں اور ان کو ابوظہبی میں موجود مندر کی انتظامیہ بھاری معاوضہ فراہم کررہی ہے۔ معماروں اور انجینئروں نے بتایا ہے کہ گراؤنڈ فلور پر کام مکمل ہو چکا ہے۔ ہندو ’’دیوتاؤں‘‘ کی زندگیوں کے نقش و نگار کے ساتھ پہلی منزل کی تعمیر کا کام جلد ہی شروع ہو جائے گا۔ جس میں موسیقاروں، رقاصوں، موروں، اونٹوں، گھوڑوں اور ہاتھیوں سے سجایا گیا قدیم ہندو منظر پیش کیا جائے گا۔