لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے سندھ اسمبلی کے قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کی بازیابی سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرحلیم عادل شیخ کو گزشتہ روز سول کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پرمنتقل کردیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ ہمیں کوئی ایسی دستاویز نہیں ملی جس سے گرفتاری قانونی ثابت ہو۔
دوران سماعت سرکاری وکیل نے بتایا کہ سندھ سے ٹیم آئی جس نے حلیم عادل شیخ کو گرفتار کیا تھا۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ان کے پاس گرفتاری کا کیا اختیار ہے؟ مجھے اس حوالے سے کوئی دستاویز دکھاٸیں۔ عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ یہ ایک عوامی نماٸندے ہیں ان کے ساتھ قانون کے مطابق کاررواٸی ہونی چاہیے۔ دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے رہنما پی ٹی آئی حلیم عادل شیخ سے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں۔
حلیم عادل شیخ نے کہا کہ میں کل شام یہاں پہچا تھا، میں کراچی کے مسائل پر آواز بلند کرتا رہتا ہوں، میرے اوپر مقدمات درج کرتے رہتے ہیں، میں ضمانت کروانا چاہتا ہوں۔جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ آپ کراچی واپس کب جانا چاہتے ہیں؟ حلیم عادل شیخ نے جواب دیا کہ میں بچوں کے ساتھ عید کرنا چاہتا ہوں۔ بعدازاں عدالت نے عدالت نے حلیم عادل شیخ کی بازیابی کے لیے درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔