کابل : افغان طالبان کے مرکزی امیر ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے عید الاضحیٰ کی مناسبت سے پیغام جاری کرتے ہوئے قوم کو عید کی مبارکباد پیش کی ہے اور دعا کی ہے کہ اللہ تعالیٰ سب کی قربانی،حج ،صدقات ،دعائیں اور نیک اعمال اپنی بارگاہ عالیہ میں قبول فرمائے ۔پیغا م میں طالبان کے مرکزی امیر ملا ہیبت اللہ اخونزادہ کا مزید کہنا ہے کہ الحمد للہ اس بار ہم عیدالاضحیٰ ایسے حالات میں منارہے ہیں جب اللہ کے فضل وکرم سے ہمارا ملک مکمل طورپر آزاد ہوچکا ہے۔ اسلامی نظام قائم ہوچکا ہے۔ پوری قوم امن، سکون اور اخوت کی فضا میں سانس لے رہی ہے۔ یہ بڑی فتح صرف افغان طالبان اور محاذوں کے مجاہدین کی نہیں بلکہ پوری قوم کی مشترکہ فتح ہے جس نے بیس سالہ جہاد کے دور میں جارحیت کے خاتمے کے لیے مجاہدین کے ساتھ مل کر ہر طرح کی قربانیاں دیں۔افغان طالبان ملک میں اسلامی شرعی نظام کے قیام کے ساتھ ساتھ امن، ترقی اور اس ملک کی تعمیرنو کے لیے پوری تندہی سے جدوجہد کررہے ہیں۔کافی عرصے بعد اس سال بہت سے ہم وطن مسلمان اسلام کے ایک عظیم رکن حج کے عظیم فرض کی ادائیگی کے لیے حرمین جاچکے ہیں۔ اللہ تعالی سب کی عبادات اور دعائیں قبول فرمائے اور سب کو گھر واپسی تک عافیت و سلامتی میں رکھے۔اللہ تعالی ان کے اور تمام حجاج کرام کے حج قبول فرمائے۔ امید ہے حجاج کرام اپنی نیک دعاوٴں میں ہمیں اور امارت اسلامیہ کے تمام ذمہ داران کو یاد رکھیں گے اور ملک وقوم کی ترقی، خوشحالی اور سکون کے لیے بھی دعاوٴں کا اہتمام کریں گے۔بیان میں مزید کہا کہ ہم اپنے پڑوسی اور خطے کے ممالک کو اطمینان دلاتے ہیں کہ افغانستان کسی بھی قوت کو اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے دیگر ممالک کے امن کے لیے خطرہ بنے۔ اسی طرح ہم دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے داخلی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت سے باز رہیں۔ہم امریکا سمیت پوری دنیا سے دوطرفہ تعامل اور طے شدہ تحدیدات کے فریم ورک میں اچھے اور مضبوط سفارتی، اقتصادی اور سیاسی تعلقات چاہتے ہیں اور اسے ہر فریق کے مفاد میں بہتر سمجھتے ہیں۔ افغانستان تمام افغانوں کا مشترکہ گھر ہے۔ ملک کی تعمیرنو میں سب کو حصہ لینا ہوگا۔ یہ ہماری قومی ذمہ داری اور دینی فریضہ ہے۔ تمام جہات اور طبقات کو دعوت دیتا ہوں کہ ہم کسی سے ذاتی دشمنی نہیں چاہتے۔ ہمارے دروازے اپنے ہم وطنوں کے لیے کھلے ہیں۔ ہماری دوستی اور دشمنی اسلامی اصولوں کی بنیاد پر ہے۔ چونکہ باہر ممالک سے افغان شخصیات اپنے وطن واپس لوٹ رہی ہیں میں رابطہ کا کام کرنے والے کمیشن کو ہدایت دیتا ہوں کہ جو افغان شہری وطن واپس لوٹ رہے ہیں ان سے کیے ہوئے وعدے پورے کریں۔ ان کے جان، مال اور عزت وآبرو کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ جو لوگ اسلامی نظام کی مخالفت کی کوشش کررہے ہیں اور ملک کے اندر اور باہر سازشوں کے شکار ہیں انہیں دعوت دیتا ہوں کہ ماضی کے تلخ تجربات سے سبق سیکھیں۔ فتنہ وفساد کے پھیلاوٴ، جنگ اور بدامنی کی کوشش کرنا کسی کے مفاد میں نہیں۔ بہتر یہ ہے کہ اس طرح کی نامناسب حرکتوں سے دستبردار ہوجائیں اور اسلامی شرعی نظام کی حاکمیت کی چھتری تلے آرام وسکون کی زندگی گذاریں۔افغان طالبان ان تمام مسائل کی طرف متوجہ ہے جس کا ہمارے عوام کو سامنا ہے۔ معیشت کی مضبوطی، تعمیرنو اور بقیہ مسائل کا خاتمہ ہماری اور ہماری قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ مل کر تمام جائز امور میں ایک دوسرے کی حمایت کریں اور اس ملک کو اپنے ہاتھوں پھر سے آباد اور خوشحال بنائیں۔ہمیں اپنی قوم پر بھروسہ ہے کہ ہمیشہ کی طرح اب بھی اسلامی نظام کی حمایت میں مضبوطی سے کھڑے ہوں گے۔ ان علماء ، دین دار عمائدین اور بزرگوں کے اقدامات قابل ِ قدر ہیں جنہوں نے حال ہی میں کابل میں ایک بڑے اجتماع میں جمع ہوکر امارت اسلامیہ کی حمایت کا اعلان کیا اور عوام کے مفاد میں بہترین سفارشات دیں۔ ان علماء کرام اور عمائدین سے سے ملتمس ہوں کہ اپنا تعاون اور کوششیں جاری رکھیں اور امن، تحفظ اور تعمیر و ترقی کے تسلسل کے دوام و استحکام کی خاطر امارت اسلامیہ کے معاون رہیں۔ تعلیم وتربیت کے سلسلے پر افغان طالبان کی خاص توجہ ہے۔ خصوصاً دینی لحاظ سے اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت اور اس کے ساتھ ساتھ عصری علوم و تربیت، امارت اسلامیہ ان سب کی اہمیت کا ادراک کرتی ہے اور ان کی ترقی کے لیے کوششیں کررہی ہے۔افغان طالبان کا امربالمعروف ونہی عن المنکر کے شعبے میں ایک ادارہ سمعِ شکایات کا بھی ہے۔ عام شہری کسی بھی ظلم وزیادتی کی صورت میں سمعِ شکایات کے ادارے سے رابطہ کریں اور اپنی شکایت درج کروائیں۔بیان میں طالبان کے امیر نے مزید کہا ہے کہ اسی طرح سمع ِشکایات کے کارکنوں کو خاص ہدایت دیتا ہوں کہ لوگوں کی شکایات سننے کے لیے ہروقت مستعد رہاکریں۔ ہرشکایت کی خوب چھان بین کریں۔ ان تک پہنچ کر شکایت رفع کریں۔ اس راہ میں اگر مزید کارروائی کی ضرورت پڑے تو سپریم کورٹ اور فوجی عدالتوں سے خصوصی تعاون طلب کریں۔صحت کے شعبے میں لوگوں کو ممکنہ حد تک سہولیات مہیا کرنا افغان طالبان کی ذمہ داری ہے۔ وزارتِ صحت کے لیے ہدایت یہ ہے کہ حتی الامکان قریب اور دور دراز کے علاقوں میں ہسپتال، کلینک اور ڈسپنسریاں فعال رکھیں، انہیں ترقی دیں اور صحت کے مسئلے کو خوب توجہ دیں۔ عالمی اور داخلی صحت تنظیموں سے مسلسل تعلقات قائم رکھ کر اپنے ہم وطنوں کو صحت کے حوالے سے بہتر ماحول کی فراہمی کے لیے مزید اقدامات اور کوشش کریں۔علماء کرام پورے ملک میں لوگوں کو دین سمجھانے اور لوگوں کے اعمال کی اصلاح کے لیے امربالمعروف، تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کی وزارتوں سے تعاون پربھرپور توجہ دیں۔ ہر قوم وملک اس وقت حقیقی عزت اور حقیقی امن وامان سے بہرہ ور ہوسکتی ہے جب ان میں سرکشی اور بغاوت نہ ہو۔ لوگوں کی اصلاح کرنا اور انہیں دین سمجھانا علماء کرام کی ذمہ داری ہے۔ انہیں اس شعبے میں اپنی ذمہ داری اور بھی احسن طریقے سے ادا کرنی چاہیے۔ مساجد، اجتماعات، میڈیا اور پروگراموں میں لوگوں کی اصلاح اور ذہنی تنویر کی کوشش کریں اور ان کے نیک ہدایت کا ذریعہ بنیں۔امارت اسلامیہ اپنے ہم وطنوں کے ہرطرح کے حقوق کی ضامن ہے کیوں کہ اسلام ہمیں تمام لوگوں کے حقوق کی ادائیگی اور ان کے تحفظ کا حکم دیتا ہے۔ اسی طرح شریعت کے دائرہ حدود میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کی کوشش کی جائے گی۔