اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ پارٹی پالیسی کیخلاف انحراف کرنے والے ارکان کا ووٹ شمار نہ کرنا آزادی اظہار رائے کیخلاف ہوگا۔سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کے معاملے پر جسٹس جمال خان مندوخیل کا 15 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ جاری کر دیا گیا۔
اپنے اختلافی نوٹ میں جسٹس جمال خان مندوخیل نے لکھا کہ آرٹیکل 63 اے میں انحراف سے متعلق مکمل طریقہ کار موجود ہے، آرٹیکل 63 اے کی مزید تشریح کی ضرورت نہیں، ججز کو دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے آئین کی تشریح کرنی چاہیے، صدرِ مملکت کی جانب سے بھیجا گیا ریفرنس سیاسی نوعیت کا ہے۔
اپنی اختلاف نوٹ میں انہوں نے مزید لکھا کہ ججز کو سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، ریفرنس بغیر رائے دیئے واپس بھجوایا جاتا ہے، انحراف کرنے والے ارکان کا ووٹ شمار نہ کرنا آزادی اظہار رائے کیخلاف ہوگا۔یاد رہے کہ 17 مئی کو سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر رائے دی تھی، چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر نے اکثریتی رائے دی، جسٹس مظہر عالم اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اکثریتی رائے سے اختلاف کیاتھا۔