لاہور: سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف درخواست کو قابل سماعت قرار دے کر ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کو طلب کیا لیکن ڈپٹی اسپیکر کی بجائے ان کے وکیل پیش ہوئے۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کیخلاف اسپیکر پرویز الہی کی درخواست پر سماعت کی۔
وقفے کے بعد دوبارہ سماعت ہوئی تو ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے بلکہ ان کے وکیل پیش ہوئے۔
دوست مزاری کے وکیل عرفان قادر نے عدالت سے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی۔ عدالت کے استفسار پر وکیل نے بتایا کہ آپ نے پچھلے آرڈر میں لکھا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کیسے رولنگ دے سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ پڑھ کر سنا دیں کونسے پیرا میں لکھا ہے، ہمیں بتائیں کہ آپ نے کس طرح دس ووٹ نکالے ہیں؟
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ منحرف اراکین کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ ڈالنے والوں کے ووٹ شمار نہ کئے جائیں، عدالتی فیصلے میں پارلیمانی لیڈر کا کردار واضح ہے، عدالت نے پارلیمانی لیڈر کی ہدایات پرعمل نہ کرنے والے کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔عدالتی ریمارکس پر کمرہ عدالت تالیوں سے گونج اٹھا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے کس حکم کی آڑ لے کر رولنگ دی، عدالت میں یہ حکم پڑھ کرسنایاجائے خاص طور پرمتعلقہ عرفان قادر نے کہا کہ میری رائے یہی ہے کہ اسپیکر نے سپریم کورٹ کی رولنگ کو درست سمجھا۔پیرا پڑھیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اس موضوع پر 17 مئی کو فیصلہ دے چکی ہے، بادی النظر میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اس فیصلے کےخلاف ہے، اگر پارٹی سربراہ کی ہی بات ماننی ہےتو اس کا مطلب پارٹی میں آمریت قائم کردی جائے، ہم وہ خط دیکھنا چاہتے ہیں جو پارٹی سربراہ کی جانب سے بھیجا گیا، عدالت جائزہ لے گی کہ پارٹی سربراہ اور پارلیمانی سربراہ کی ہدایات میں کیا فرق ہے، سادہ سوال ہے کہ پارٹی سربراہ کی ہدایت چلنی ہے یا پارلیمانی سربراہ کی ہدایت چلنی ہے۔
حمزہ شہباز کے وکیل منصور سرور نے کہا کہ مجھے درخواست کے قابل سماعت ہونے پراعتراض ہے، انفرادی شخص کامعاملہ آئین کےآرٹیکل 184 کےسیکشن تین کےتحت قابل سماعت نہیں، اسے الیکشن کمیشن جانا چاہیے، اگر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کےخلاف فیصلہ آیا تو صوبے کے انتظامی امور متاثر ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ کے تمام اختیارات پیر تک استعمال کرنے سے روکتے ہوئے رسمی اختیارات استعمال کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے قرار دیا کہ حمزہ شہباز معمول کے اختیارات استعمال کرسکیں گے، سپریم کورٹ وزیراعلی کے امور کی نگرانی عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔کرے گی۔