سابق صدر کے گھر کی تلاشی کی وجہ جاسوسی کے قانون کی خلاف ورزی تھی، امریکی محکمہ انصاف
سابق صدر کے گھر کی تلاشی کی وجہ جاسوسی کے قانون کی خلاف ورزی تھی، امریکی محکمہ انصاف

ٹرمپ کے گھر کی تلاشی، ‘ٹاپ سیکرٹ’ دستاویزات برآمد کرلی گئیں

واشنگٹن : امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر کی تلاشی کے دوران 11 اہم دستاویزت کی فائلیں برآمد کی ہیں جن میں سے کچھ پر ’ٹاپ سیکرٹ‘ لکھا ہوا تھا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ سابق صدر کے گھر کی تلاشی کی وجہ جاسوسی کے قانون کی خلاف ورزی تھی۔
یہ انکشاف ایف بی آئی کے چھاپے کے چار دن بعد کیا گیا ہے جس کے لیے امریکی مجسٹریٹ جج نے سرچ وارنٹ جاری کیا تھا۔
سابق صدر کے گھر پر چھاپے اور تلاشی کے لیے جاری کیے گئے وارنٹ میں جاسوسی کے قانون کا حوالہ دیا گیا تھا جس کے مطابق ایسی معلومات کو عام کرنا جرم ہے جو قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کا باعث ہوں۔
ادھر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ ’تمام ریکارڈ ڈی کلاسیفائیڈ‘ یعنی پہلے ہی عام کیا جا چکا تھا اور اس کو ’محفوظ جگہ‘ پر رکھا گیا تھا۔
ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق صدر نے کہا کہ ’ان کو گھر پر چھاپہ مارنے اور سیاست کرنے کی ضرورت نہیں تھی بلکہ جس وقت چاہتے لے جاتے۔ ان کو کچھ بھی قبضے میں لینے کی ضرورت نہیں تھی۔‘
یہ تلاشی اُن تحقیقات کا حصہ تھی جس میں یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا ٹرمپ نے اپنا عہدہ چھوڑتے وقت دستاویزات کو غیر قانونی طور پر ہٹا دیا تھا۔
قبل ازیں محکمہ انصاف نے بتایا تھا کہ ان میں سے کچھ کلاسیفائیڈ دستاویزات ہیں جو خفیہ رکھی جاتی ہیں۔
صدر جو بائیڈن کے نامزد کردہ اٹارنی جنرل مارک گارلینڈ نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ انہوں نے خود ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر کی تلاشی لینے کی اجازت دی تھی۔