اسلام آباد:سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، متاثرہ علاقے قیامت کا منظرپیش کرنے لگے، 24 گھنٹے کے دوران مزید 36 اموات، مجموعی تعداد 1162 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ 10 لاکھ 57 ہزار مکانات کو نقصان پہنچا ہے، 7 لاکھ 35 ہزار مویشی بھی مارے گئے ہیں، سندھ، بلوچستان، خیبر پختون اور جنوبی پنجاب میں ہرطرف پانی نے گھر گھر تباہی مچا دی ہے۔
سندھ میں ہر طرف تباہی سے گوٹھ بچے نہ گھر، سڑکیں بھی کھنڈر بن گئیں، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہلاکتوں کی تعداد 405 تک پہنچ گئی، جن میں 160 بچے بھی شامل ہیں، 35 لاکھ 19 ہزار ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں برباد ہونے کے ساتھ ساتھ ، مواصلاتی نظام ناکارہ ہوگیا جبکہ ریلوے ٹریک بھی مکمل بند ہیں، صوبے میں غذائی بحران کا خدشہ پیدا ہونے لگا ہے۔
حالیہ مون سون کی بارشوں نے دوسرے صوبوں کی بلوچستان کے ہر ضلع کو بھی شدید متاثر کیا ہے، صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے ہزارہ ٹاؤن میں سیلابی پانی اپنے ساتھ پتھر اور مٹی کے ڈھیر بھی لے آیا، جس کی وجہ سے سڑکوں پر پتھر اور مٹی کی کئی فٹ موٹی تہہ جم گئی، علاقے میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہونے سے متعدد مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ نواں کلی میں سیلابی ریلوں نے کئی خاندانوں کو بے سرو ساماں کر دیا، حکومتی امداد کے منتظر متاثرین مخیر حضرات کی جانب سے دو وقت کی روٹی ملنے پر اپنی بھوک مٹانے پر مجبور ہیں۔
بالاکوٹ کی وادی منور میں آنے والے سیلاب کے 6 روز گزرنے کے بعد بھی علاقہ مکین گھروں میں محصور ہیں، راشن بھی ختم ہو چکا ہے، وزیر اعلی خیبر پختون محمود خان کی ہدایت پر معاون خصوصی احمد شاہ دیگر افسران نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے منور پہنچےاور30 کروڑ فنڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔
سوات کےعلاقے بحرین میں بھی حالیہ سیلاب نے تباہی پھیلا دی ہے، متعدد گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں، بحرین بازار کے قریب درجنوں گھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی رپورٹ کے مطابق بارشوں اور سیلاب کے باعث بلوچستان میں 249افراد جاں بحق ہوئے، سندھ میں 405، پنجاب میں 187افراد خیبر پختون میں 257، آزاد کشمیر میں 41افراد ،گلگت بلتستان میں 22 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 7لاکھ 30ہزار483 مویشی ہلاک ہوئے، بلوچستان میں ایک ہزارکلومیٹر شاہراہیں متاثر ہوئیں ، 18 پلوں کو بھی نقصان پہنچا۔
سندھ میں 2ہزار328 کلو میٹر شاہراہیں متاثر ہوئیں،60پلوں کو نقصان پہنچا، پنجاب 130، خیبر پختونخوا ایک ہزار 589 کلومیٹر سڑکیں متاثر،84 پلوں کو نقصان پہنچا جبکہ گلگت بلتستان میں 16 کلومیٹر شاہراہ اور 65 پل متاثر ہوئے۔