عدالت یقینی بنائے گی کہ رانا شمیم نے بیان حلفی اپنی مرضی سے واپس لیا۔فائل فوٹو
عدالت یقینی بنائے گی کہ رانا شمیم نے بیان حلفی اپنی مرضی سے واپس لیا۔فائل فوٹو

فوج سے متعلق بیان دے کر کیا آپ ان کا مورال ڈاؤن کرنا چاہتے ہیں؟ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی تقریر لائیو دکھانے پر پابندی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے وکیل پیمرا سے  مکالمے  کےدوران ریمارکس دیے کہ بڑے ذمہ دار لوگ غیر ذمہ دارانہ بیان دیتے ہیں، آپ نے قانون کے مطابق کام کرنا ہے، عدالت کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔

چیف جسٹس نے عمران  خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے عمران خان کا گزشتہ روز کا بیان سنا ہے؟ کیا پولیٹیکل لیڈرشپ اس طرح ہوتی ہے؟گیم آف تھرونز کیلئے ہر چیز کو اسٹیک پر لگا دیا جاتا ہے؟

انہوں نے ریمارکس دیے کہ آرمڈ فورسز ہمارے لیے جان قربان کرتے ہیں۔اگر کوئی غیرقانونی کام کرتا ہے تو سب تنقید کرتے ہیں۔اپنی بھی خود احتسابی کریں کہ آپ کرنا کیا چاہ رہے ہیں۔آپ چاہتے ہیں جو مرضی کہتے رہیں اور ریگولیٹر ریگولیٹ بھی نہ کرے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا ہے کہ عدالتوں سے ریلیف کی امید نہ رکھیں یہ عدالت کا استحقاق ہے،ہر شہری محب وطن ہے کسی کے پاس یہ سرٹیفکیٹ دینے کا اختیار نہیں،کوئی بیان دے کہ کوئی محب وطن ہے اور کوئی نہیں پھر آپ کہتے ہیں ان کو کھلی چھٹی دے دیں۔

ریمارکس میں کہا گیا ہے کہ آرمڈ فورسز کے بارے میں اس طرح کی بات کیسے کی جا سکتی ہے؟ آرمڈ فورسز کے بارے میں اس طرح کا بیان دے کر کیا آپ ان کا مورال ڈاؤن کرنا چاہتے ہیں۔کیا کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ آرمڈ فورسز میں کوئی محب وطن نہیں ہو گا؟

چیف جسٹس  اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ جو کچھ گزشتہ روز کہا گیا کیا  کیا اس کا کوئی جواز پیش کیا جا سکتا ہے؟ اس وقت آرمڈ فورسز عوام کو ریسکیو کر رہے ہیں کیا کوئی اس بیان کو جسٹیفائی کر سکتا ہے ؟ جب آپ پبلک میں کوئی بیان دیتے ہیں تو اس کی اثر زیادہ ہوتا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نےچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی تقریر لائیو دکھانے پر پابندی کے خلاف درخواست نمٹا تے ہوئے  پیمرا کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ریگولیٹ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔