سیہون: منچھر جھیل کے آبی ریلوں نے اطراف کے علاقوں کو ملیا میٹ کر دیا ہے، تقریباً پانچ سو دیہات ختم ہو گئے ہیں، جب کہ خیرپور میں چوالیس افراد کی موت کے ساتھ سندھ میں مجموعی اموات کی تعداد 638 ہو گئی ہے۔
منچھر جھیل پر کرم پور کے مقام پر بند میں 4 شگاف پڑنے سے پانی دریائے سندھ میں جانے لگا ہے، پانی کی سطح میں کمی کے باوجود کوٹری بیراج پر اب بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
دادو میں پانی میں پھنسے مریضوں کو ڈرموں اور چارپائی کی کشتی میں منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، آندھی چلنے سے سیہون کی خیمہ بستی میں کئی خیمے اڑ گئے۔
دادو میں موٹر میں آگ بھڑکنے سے کشتی اچانک آگ کے گولے میں تبدیل ہو گئی، سوار افراد نے جان بچانے کے لیے پانی میں چھلانگ لگا دی، تاہم دوسری کشتی والوں نے بحفاظت ریسکیو کر لیا۔
اندرون سندھ مختلف علاقوں میں کھلے آسمان تلے بیٹھے ہزاروں سیلاب متاثرین بدحالی کی تصویر بن گئے ہیں، جن کے پاس پیٹ بھرنے کو خوراک ہے نہ علاج کے لیے دوائیں، متاثرین بحالی کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ادھر سندھ میں سیلاب کا خوفناک نتیجہ قحط کی صورت میں سامنے آنے کا خدشہ سر اٹھانے لگا ہے، صوبائی وزیر امتیاز شیخ کا کہنا ہے کہ کوئی شہر بچا نہ گاؤں، سب تباہ ہو گئے، کوشش ہے پانی نکال کر جلد گندم کی بوائی کی جا سکے ورنہ قحط کی صورت حال پیدا ہو جائے گی۔
شکارپور کے نواحی گاؤں پیارو خان بنگلانی میں بارشوں کے باعث معاشی پہیہ رک گیا ہے، کھیتی باڑی اور مویشی پالنے کا کام تباہ ہو گیا، علاقہ مکین کسی مسیحا کے انتظار میں ہیں۔