کیا یہ آفت اور تباہی پاکستان کے لیے آخری ہوگی یا دیگر ممالک کو بھی ایسی صورتحال کا سامناکرناہوگا؟.فائل فوٹو
کیا یہ آفت اور تباہی پاکستان کے لیے آخری ہوگی یا دیگر ممالک کو بھی ایسی صورتحال کا سامناکرناہوگا؟.فائل فوٹو

پاکستان موسمیاتی تبدیلی کےاثرات کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔شہباز شریف

سمر قند:  وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کےاثرات کا خمیازہ بھگت رہا ہے، ہمیں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے موثراقدامات کرنے ہوں گے۔

شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم علاقائی مسائل کے حل کے لیے بہترین فارم ہے، پاکستان کا امن افغانستان میں امن سے جڑا ہے، افغانستان پاکستان کا ہمسایہ ملک اور امن کی ضمانت ہے، افغانستان کو نظرانداز کرنا بہت بڑی غلطی ہوگی، خطے میں امن و امان کے لیے تمام رکن ممالک کو کام کرنے کی مزید ضرورت ہے، خوشحال ،ترقی یافتہ اور تعلیم یافتہ افغانستان خطے کے تمام ممالک کے لیے اہم ہے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کو معاشی طورپرمضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان عالمی حدت اور موسمیاتی تبدیلی کے زیراثر ہے، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی قیمت پاکستان نے سیلاب سے تباہ کاریوں کی صورت میں ادا کی، پاکستان ایسا سیلاب کبھی دیکھا نہیں تھا، متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا حالات ٹھیک نہیں ، سیلاب اور بارش کا پانی جگہ جگہ موجود ہے جس کے باعث ملیریا، ڈینگی اور دیگر بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔

وزیراعظم نے بتایا کہ سیلاب سے ایک ہزار 400 افراد جاں بحق ہوئے ،ہزار وں زخمی اور متعدد لاپتہ ہوئے ہیں، سیلاب سے مویشی ، فصلیں ،گھر،بستیاں اور شہر متاثر ہوئے ہیں، سیلاب متاثرین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ،دنیا کو ہماری مدد کے لیے آگے آناہوگا، موسمیاتی تبدیلی کےاثرات کا خمیازہ پاکستان بھگت رہا ہے، ہمیں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کرنے ہوں گے، کیا یہ آفت اور تباہی پاکستان کے لیے آخری ہوگی یا دیگر ممالک کو بھی ایسی صورتحال کا سامناکرناہوگا؟.

اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کے اجلاس کے موقع پر ترک صدر رجب طیب ایردوان سے ملاقات کی، جس میں روس سے پائپ لائن کے ذریعے پاکستان کو گیس کی فراہمی کے منصوبے پر کام کرنے پر ترکیہ اور پاکستان کے درمیان اتفاق کیا گیا۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے وزیراعظم سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ روس، قزاقستان اور ازبکستان میں کسی حد تک گیس پائپ لائن کے لیے بنیادی ڈھانچہ پہلے سے موجود ہے۔ اس سلسلے میں دوطرفہ تجارت کے فروغ، گیس کی فراہمی سمیت لارج اسکیل منصوبوں کے امکانات اور عملدرآمد پر اتفاق رائے کیا گیا۔

ترک صدر نے کہا کہ ہم جنوب مشرقی ایشیا اور مجموعی طور پر ایشیا میں پاکستان کو اپنا ترجیحی شراکت دار تصور کرتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان نہایت مثبت انداز میں تعلقات فروغ پا رہے ہیں جس پر ہمیں بے حد خوشی ہے۔ واضح رہے کہ دونوں رہنماؤں کے مابین ملاقات شنگھائی تعاون تنظیم (ایس-سی-او) کے رکن ممالک کے ریاستی سربراہی کونسل کے اجلاس کے موقع پر ہوئی۔

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف سے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے بھی ملاقات کی، ملاقات شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر ہوئی جس میں دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی شعبہ میں تعلقات پر تبادلہ خیال ہوا، دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تجارت کے فروغ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔