افغانستان کو نظر انداز کرنا بہت بڑی غلطی ہوگی،شہبازشریف

سمرقند: پاکستان کا امن افغانستان میں امن سے جڑا ہے،افغانستان کو نظر انداز کرنا بہت بڑی غلطی ہوگی، موسمیاتی تبدیلی کےاثرات کا خمیازہ پاکستان بھگت رہا ہے، ہمیں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کرنے ہوں گے۔۔ تفصیلات کے مطابق ازبکستان کے شہر سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان مملکت کی کونسل کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے تنظیم کے ارکان سے اپیل کی کہ ’وہ اٹھ کھڑے ہوں اور موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کے خلاف دیوار تعمیر کریں۔‘شہباز شریف نے آئندہ نسلوں کو قدرتی آفات سے بچانے کے لیے موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے پائیدار منصوبہ بندی کرنے پر زور دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تباہ کن سیلاب، بادلوں کے پھٹنے اور غیر معمولی بارشیں موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان کو بڑی تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے جس نے لاکھوں افراد بے گھر اور چار سو بچوں سمیت 14 سو سے زیادہ افراد کی جانیں چلی گئی ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس آفت نے کروڑوں لوگوں کے گھروں کو نقصان پہنچایا اور فصلوں کو بھی تباہ کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو بیماریوں کا بھی سامنا ہے تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کا ملک حالات پر قابو پالے گا۔انہوں شنگھائی تعاون تنظیم کے ارکان کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے ضرورت کی اس گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا۔

افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے مغربی پڑوسی ملک میں امن پاکستان اور خطے میں امن کو یقینی بنائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں افغانستان کی عوام کے لیے تمام ضروری اقدامات کی حمایت کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بار افغانستان کو نظر انداز کرنا بہت بڑی غلطی ہو گی۔

شہباز شریف نے کہا کہ سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے شعبے میں افغانستان کونے  مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ سماجی و اقتصادی میدانوں میں افغان عوام کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کی حمایت ضروری ہے۔

وزیراعظم نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ پائیدار افغان معیشت، ملک کی تعمیر نو اور اس کے مالیاتی اثاثوں کو بحال کرانے کی کوششوں کی حمایت کرے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے اور ملک نے دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ارکان پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کے خلاف جنگ میں ایک ساتھ مل کر کام کریں۔وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کے مضبوط عزم کا اعادہ کیا۔