کرکٹ گراؤنڈز صحافیوں اور کاروباری شخصیات کی بندربانٹ کا شکار ہیں،فواد

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اورسابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ خدمات کے عوض اسلام آباد کے کرکٹ گرائونڈز مختلف صحافیوں اور کاروباری شخصیات کی بندربانٹ کا شکار ہیں فہد حسین اور ان کی ٹیم کو نوکریاں دی

گئیں اور اب طلعت حسین اینڈ کمپنی کو کرکٹ گراؤنڈ دے دی گئی ہے یہ آرگنائزڈ کرپشن نون لیگ کا اہم ہتھیار ہے جسے وہ ہمیشہ استعمال کرتے آرہے ہیں۔

ان خیالات کااظہارفواد چوہدری نے ہفتہ کے روز ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں کیا  جبکہ اپنے اور ٹویٹ میں فوا دچوہدری نے کہا کہ جنگ گروپ اورنون لیگ کی چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف مہم مکمل طور پر ایسکپوز ہو گئی ہے۔

فواد چوہدری کا الزام بھونڈا اور بے بنیاد ہے ۔۔طلعت حسین نے کرارا جواب دے دیا

 

نامور صحافی طلعت حسین نے پی ٹی آئی کے ترجمان سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے اس الزام کو ایک بار پھر رد کر دیا ہے کہ انہوں نے اپنی حیثیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موجودہ حکومت سے اسلام آباد کا کوئی کرکٹ گراؤنڈ حاصل کیا ہے ۔۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز طلعت حسین نے اپنے ٹویٹ میں فواد چوہدری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے لیکن اس کی شکل ضرور ہوتی ہے۔ فواد چوہدری نے اپنے ٹویٹ میں قبل ازیں الزام لگایا تھا کہ جس طرح ایک سینئر صحافی فہد حسین نے حکومتی عہدہ اور اپنے گروپ کے لیے ملازمتیں حاصل کی ہیں اسی طرح طلعت حسین نے بھی حکومت سے تعلقات کا فائدہ اٹھا کر اسلام آباد کے ایک بڑے کرکٹ گراونڈ کا انتظام اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ طلعت حسین نے اپنے تازہ وی لاگ میں ایک ناظر کے سوال کے جواب میں فواد چوہدری کے بیان کے بخیے ادھیڑ کر رکھ دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کے کسی کے الزام کی کوئی حیثیت نہیں کیونکہ جھوٹ اور غلط بیانی ان کا وطیرہ ہے ۔۔ وہ آج کل جس جماعت کے ترجمان بنے ہوئے ہیں چند برس پہلے اسی کے کارکنوں کو مغلظات بکتے رہے ہیں ۔ طلعت حسین کا کہنا تھا کہ وہ اسلام آباد کے جس کرکٹ گراؤنڈ سے جذباتی طور پر منسلک ہیں وہاں وہ نوجوانوں کو کرکٹ سکھاتے اور اس کے لئے اپنے وسائل استعمال کرتے ہیں۔ فواد چوہدری نے اسی قسم کا بھونڈا الزام اپنے دور حکومت میں بھی لگایا تھا جب وہ وزیر اطلاعات تھے مگر انہیں منہ کی کھانا پڑی تھی ۔ طلعت حسین نے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد کے تمام کرکٹ گراؤنڈز کا آڈٹ کرایا جائے تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو سکے کہ کس کس نے کہاں سے کتنا فائدہ اٹھایا۔