صدر عارف علوی نے سیاسی محاذ آرائی کے خاتمے کیلئے ثالثی کی پیشکش کر دی ہے اور انکشاف کیا ہے کہ وہ صدر نہیں بننا چاہتے تھے ، انہیں تو کہا گیا تھا آپ کواسپیکر بنائیں گے ،مگر پھر کسی وجہ سے خان صاحب نے کہا آپ صدر بن جائیں۔
اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں صدر عارف علوی نے کہا کہ ایوان صدر میں پریشان کن وقت گزر رہا ہے، ظاہر ہے کہ جب ملک میں سیلاب، سیاسی معاشی بحران ہو تو ذہنی پریشانی بڑھ جاتی ہے، انہوں نے سب سے اپیل کی معاملہ حل کی طرف لے جانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں کیونکہ پاکستان پولرائزیشن کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
ایک سوال کے جواب میں صدر عارف علوی نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی پر چیف جسٹس کو لکھے گئے خط کا جواب نہیں آیا، میں نےخط میں لیاقت علی خان کی شہادت کا ذکر کیا تھا کہ آج تک تحقیقات کاپتہ نہیں چلا، بیگم رعنا لیاقت علی خان نے میرے والد کو سمری دی تھی جس میں تحقیقات تھیں۔
صدرجنرل ایوب خان کی کتاب کا ٹائٹل تھا ہمیں دوست چاہئیں ماسٹر نہیں، بھٹو نے بھی کتاب لکھی کہ ہم حقیقی طور پر آزاد نہیں ہیں، بھٹونے بھی خط لکھا تھا کہ ان کے خلاف سازش ہوئی ہے، جنرل ضیا کا طیاہ گرایا گیا کس نے سازش کی؟اس کی تحقیقات کا بھی کچھ پتہ نہیں چلا، ایران کے وزیراعظم مصدق کی حکومت کو گرایا گیا، امریکی پیپرز منظر عام پر آنے سے پتہ چلا کہ مصدق کی حکومت گرانے کیلئے 2 لاکھ ڈالر دیےگئے تھے۔
نئے الیکشن سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ انتخابات اچھا راستہ ہے جس میں دوبارہ سے مینڈیٹ مل جائے تو اچھا ہے، الیکشن شیڈول پر ہو یا خواہش پر، چند ماہ کاہی فرق رہ گیا ہے، آج بھی اعلان ہوجائے تو چند ماہ تو لگیں گے، البتہ کسی کے ذہن میں اگر یہ بات ہے کہ انتخابات نہیں کرانے تو یہ خطرناک ہوگا، آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کر لیا جائے تو پاکستان کی جمہوریت مستحکم ہوگی، میں آئینی صدر ہوں کسی آمر کے ذریعے صدر نہیں بنا۔
میرا کام ہے سب کے درمیان مذاکرات کیلئے حوصلہ افزائی کروں، سیاستدان جمہوریت کاپاس رکھیں۔ وزیراعظم خود بھی کہتے رہے ہیں کہ بات چیت ہونی چاہیے، عمران خان نے بھی کہا ہے کہ الیکشن کی تاریخ اوردیگرچیزوں پر بات کرنے کو تیار ہیں، شایدیہ بات کہی گئی پہلےتاریخ کااعلان ہوپھربات کریں گے، میرےخیال میں پہلےتاریخ کااعلان کرنےکابھی دباؤنہیں ،اس چیز کوجلد کرانے کی کوشش کروں گا، بات شروع کرانے کی نیت ہے ،
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور عمران خان اپنے معمولات جاری رکھیں ، عمران خان جلسہ جلوس کرکے عوام کو آگاہ رکھنا چاہتے ہیں تو کرتے رہیں ، حکومت سے بھی کہتاہوں اپنے معمول کے کام جاری رکھیں، میں تیارہوں کہ پہلےچندلوگوں کی ملاقات کرالوں کہ پہلےبڑےلوگ ملیں ، الیکشن کی تاریخ کا پہلے اعلان ہویانہ ہو، یہ بیٹھ کر طے کی جاسکتی ہیں، اگر حکومت الیکشن کی تاریخ کا اعلان کر دیتی ہے تو بہتر ہے، آپشن سارے کھلے ہونے چاہئیں، میں مسئلے کے حل کیلئےانتہائی حد تک جاؤں گا، یہ میرا فرض ہے۔
عارف علوی نے مزید کہا کہ نواز شریف کے واپس آنے میں رکاوٹ نہیں ہے،ان کاکیس پاناما پیپرز سےمتعلق تھاکسی حکومت نےنہیں کیا تھا، پارلیمنٹ اتفاق رائے سےنااہلی کوختم کرنا چاہے تو اس کا حق ہے، پارلیمنٹ کے بنائے گئے قوانین کے تحت ہی یہ نا اہلی ہوئی تھی، پارلیمنٹ دو تہائی سے نا اہلی پر ترمیم کرناچاہتی ہےتوبات چیت میں حرج نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں عارف علوی نے کہا کہ خوش خبری کی بات اسٹیک ہولڈرز سے کی جائے، اسٹیک ہولڈرز میں وزیراعظم خود ہیں، عدلیہ کیطرف سےفیصلوں کےذریعےجومیسیجنگ آتی ہےوہ بھی خوش خبری ہے