چیف جسٹس

سیاسی استحکام کیلئے لیڈرشپ مذاکرات کرے، چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطا بندیال نے کہا ہے کہ جمہوریت کا استحکام آئین وقانون کی بالادستی سے وابستہ ہے، گڈ گورننس بھی قانون کی بالادستی کا ایک اہم جزو ہے، سیاسی لیڈر شپ کو سیاسی استحکام کے لیے مذاکرات کرنا ہوں گے، سیاسی مسائل کا حل مذاکرات سے ہی نکل سکتا ہے۔

9 ویں بین الاقوامی جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، جوڈیشل کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد دی، شرکائے کانفرنس کا خیر مقدم کیا، شرکا کو تقاریر کو صبر و تحمل سے سننے کو قابل ستائش گردانا اور کہا کہ کانفرنس سے عدالتی نظام کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ مذہبی ہم آہنگی اور اقلیتوں کے تحفظ کیلئے عدلیہ نے وفاقی حکومت کو احکامات جاری کیے، عدم اعتماد کی تحریک میں قومی اسمبلی کو تحلیل کردیا گیا، سپریم کورٹ نے اسمبلی کی تحلیل اور ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کوغیر آئینی قرار دیا، ڈپٹی اسپیکر پنجاب نے آئین سے متصادم رولنگ دی، عدالت نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کو کالعدم قرار دے کر آئین کا نفاذ کیا۔

ان کامزید کہنا تھا کہ آئین پاکستان عوام کے امنگوں کا ترجمان ہے، آئین پاکستان میں عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا گیا ہے، یوسف رضا گیلانی کیس میں آئین کی پاسداری کی گئی، نعمت اللہ کیس میں آئین کی شق 9 پر عمل درآمد یقینی بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ نے بلا تعصب قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا، عدلیہ نے معاشرے کے محروم طبقے کے حقوق کے تحفظ کیلئے یادگار فیصلے کیے، حالیہ سیلاب سے پاکستان میں بہت تباہی آئی ہے، سیلاب متاثرین کے دکھوں کا مداوا کرنے کیلئے عدلیہ بھی کردار ادا کر رہی ہے، آئین کی شق 9 کے تحت عوامی حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔