ہراسگی کے الزام میںJSMU کے لیکچرار منظور کلوڑ معطل
ہراسگی کے الزام میںJSMU کے لیکچرار منظور کلوڑ معطل

ہراسگی کے الزام میںJSMU کے لیکچرار منظور کلوڑ معطل

کراچی(اُمت نیوز) شہر قائد میں قائم جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی انتظامیہ نے طالبہ کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے والے لیکچرار کو معطل کردیا جبکہ احتجاجی طالب علموں نے مذکورہ ٹیچر کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔

جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی (جے ایس ایم یو) کے طالب علموں نے لیکچرار کی جانب سے ساتھی طلبہ کو مبینہ ہراساں کرنے کے خلاف کلاسسز کا بائیکاٹ کیا گیا اور جامعہ کے مرکزی دروازے کے سامنے احتجاج کیا گیا، جس کی وجہ سے سڑک پر ٹریفک کی روانہ معطل ہوئی۔

اطلاع کے مطابق جناح یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے منظوراحمد نامی اکنامکس کے لیکچرار پر طلبہ کو مبینہ جنسی ہراساں کرنے کا الزام لگایا گیا اور اس کے خلاف جامعہ میں آج بروز ہفتے کو احتجاج کی کال دی گئی تھی۔

طلبہ نے مبینہ ہراسگی کے خلاف دھرنا دے دیا، کلاسز کا بائیکاٹ کرکے جناح یونیورسٹی کے باالمقابل سڑک کے ایک ٹریک پر طلبہ کی بڑی تعداد سراپا احتجاج رہی، مظاہرین نے دعویٰ کیا کہ مرد اساتذہ نے کئی طالبات سے غیراخلاقی گفتگو کرچکے ہیں، بی بی اے ہیلتھ کئیر کی طلبہ نےآواز اٹھائی تو اُسے دھمکایا گیا ہے ،گزشتہ کئی سالوں سے اس حوالے سے شکایت بھی درج کروائیں گئیں لیکن یونیورسٹی حکام نے ہمیشہ اس معاملے کو نظر انداز کیا، جس کے بعد اب نوبت بہت آگے تک پہنچ چکی ہے۔

متاثرہ طلبہ کا انکشاف

متاثرہ طلبہ نے بتایا کہ ’مجھ سے کہا گیا کہ میرے ساتھ تعاون کرو،ورنہ فیل کردوں گا،سر منظور نےبار بار میرا اسائمنٹ مسترد کیا، اور مجھے کمرے میں بلا کر جنسی ہراساں کرنے کے لیے غلط نیت سے لائٹ بند کی اور کہا کہ یہ ہر لڑکی کے ساتھ ہوتا ہے، جس پر میں ڈر گئی تھی، لیکن حوصلہ کرکے اپنے ساتھی طلبا کو بتایا، جس پر کلاس کے تمام ساتھیوں منظور احمد نامی ٹیچر کےخلاف شور شرابا کیا جبکہ ایک گروپ نے جب منظور احمد سے جاکر بات کی تو اس دوران تلخ کلامی اور جھگڑا بھی ہوا۔

اُدھر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر اعظم خان کے مطابق فوری ایکشن لیتے ہوئے مذکورہ استاد کو معطل کر دیا گیا اور شکایت کو اسی وقت ہراسمینٹ کمیٹی اور ڈسپلنری کمیٹی میں درج کر کے تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں۔