کانگو: اغوا کاروں سے اب جانور بھی محفوظ نہیں رہے، کانگو میں انوکھے واقع میں تین چیمپینزیوں کو اغوا کر کے انتظامیہ سے لاکھوں کا تاوان طلب کیا جا رہا ہے۔
خطرے سے دوچار نسل کے تین چیمپینزیوں کو ایک پناہ گاہ سے اغوا کیا گیا، جس کے بعد ثبوت کے طور پر ان کی ویڈیو بھی انتظامیہ کو بھجوائی گئی ہے، جس میں تینوں اینٹوں سے بنے کمرے میں خوف زدہ بیٹھے ہوئے ہیں، اغوا کاروں کی جانب سے دھمکی دی گئی ہے کہ اگر جلد ان کے مطالبات نہ مانے گئے تو اگلی بار ان چیمپینزیز کے سر بھیجے جائیں گے۔
جیک پرائمیٹ ری ہیبلیٹیشن سینٹر کے بانی کو15 دن قبل کمسن چیمپینزی چھینے جانے کے بعد سے اس طرح کے متعدد پیغامات موصول ہوئے ہیں جن میں ان کی بیوی اور بچوں کو اغوا کرنے کی دھمکیاں شامل ہیں۔
تاہم سینٹر کے بانی تاوان ادا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے، ان کا کہنا ہے کہ اس طرح دنیا کے تمام بندروں کو زیادہ خطرہ لاحق ہو جائے گا جو اس وقت ہے۔
بلیک مارکیٹ میں موجود خریدار چیمپینزی بچوں کے لیے تقریباً 10 ہزار پاؤنڈ ادا کرتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق چھ دہائی قبل مغربی اور وسطی افریقہ کے جنگلوں میں 10 لاکھ چیمپینزی گھوما کرتے تھے، لیکن محض 40 سال کے عرصے میں ان کی تعداد کم ہو کر ایک لاکھ 72 ہزار اور تین لاکھ کے درمیان رہ گئی، جن میں سے 40 فیصد ڈیموکریٹک رپبلک آف کانگو میں رہتے ہیں۔