اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے آڈیو لیک کو بہت اہم معاملہ قرار دیا اور کہا کہ یہ ایک سیکیورٹی خامی ہے، جو بڑا سوالیہ نشان ہے۔ ایسے ماحول میں وزیراعظم ہاؤس میں آنے والے باتیں کرتے ہوئے سو بار سوچیں گے، اس کی تحقیقات کےلیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنارہے ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد اسلام آباد میں وطن واپسی پر منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا کہ صدر جوبائیڈن سے ملاقات میں پاکستان سے ہمدردری اور امداد پر شکریہ ادا کیا، جنرل اسمبلی اجلاس میں کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے پاکستان کا مؤقف پیش کیا، اسلامو فوبیا کے حوالے سے بھی پاکستان کا بھرپور مؤقف پیش کیا، بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کی بھرپور مذمت کی، تمام پہلوؤں کے حوالے سے بھرپور پاکستان کا مؤقف پیش کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس دورے میں بلاول بھٹو ، شیری رحمان اور مریم اورنگزیب کی بے پناہ کاوش تھی،مخلوط حکومت کی کاوش سے پاکستان تنہائی کے دور سے نکل آیا، اس تنہائی نے پاکستان کو بہت بڑا نقصان پہنچایا ہے، اس تنہائی کی وجہ پچھلی حکومت ہے جس نے ہماری خارجہ پالیسی کا بیڑہ غرق کیا، جن دوست ممالک کو ناراض کیا گیا میں اس کا عینی شاہد ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آڈیو لیکس بہت سنجیدہ معاملہ ہے، عالمی لیڈرز بات کرنے سے پہلے سو بار سوچیں گے کہ یہاں بات کرنی ہے یا نہیں؟ آڈیو لیکس کے معاملے کی تحقیقات ہوں گی، آڈیو لیکس کے حوالے سے حقائق عوام کے سامنے رکھیں گے، آڈیو لیکس سنجیدہ لیپس ہے، یہ میری بات نہیں، پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی عزت کی بات ہے۔
وزیراعظم میاں شہباز شریف نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے اعلی سطح کی کمیٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ 1997 سے لے کر آج تک تمام بیرونی دوروں کے اخراجات خود ادا کیے ہیں، میرے ساتھ وزرا کی اکثریت نے بھی اخراجات اپنی جیب سے ادا کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے اپنے داماد کی کوئی سفارش نہیں کی، ڈاکٹر توقیر نے کہا کہ راحیل نے آدھی مشینری پی ٹی آئی دور میں منگوائی تھی، مشینری میرے دور میں نہیں پی ٹی آئی کے دور میں امپورٹ ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ساری ریاستی مشینری کا استعمال کر کے جھوٹے کیسز بنائے، ہیرے جواہرات کی پیشکش کی آڈیوز بھی موجود ہیں، دوست ملک سے آئے توشہ خانہ کے کروڑوں روپے کے تحائف بیچ دیئے گئے، عمران خان نے تحفے میں آئی گھڑیاں بھی اسلام آباد میں بیچ دیں۔
وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا کہ یہ تو ایک آڈیو ہے، اس میں کوئی لین دین کی بات ہوئی ہے؟ عمران خان کے دور میں خاتون کو وزیراعظم ہاؤس میں حبس بے جا میں رکھا گیا، چیئرمین نیب کو بلیک میل کر کے کیسز ختم کرائے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والوں نے ہم سے مشورہ کر کے استعفے نہیں دیئے تھے، اگر وہ ایوان میں آنا چاہتے ہیں تو بالکل آئیں، جی سی یونیورسٹی میں جو ہوا وہ قابل مذمت ہے، اگر ہمارے پاس کوئی آئینی و قانونی راستہ ہے تو ضرور کارروائی کریں گے، اس معاملے کو ہم پارلیمنٹ میں بھی لے کر آئیں گے، یہ ناقابل معافی ہے۔