پنجاب پولیس میں بڑے پیمانے پر تبادلے کیوں؟

ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں پانچ ماہ کے دوران آئی جیز سمیت 3 ہزار چھ سو سے زائد پولیس افسران اور اہلکاروں کے تبادلوں کا انکشاف ہوا ہے اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے ۔

صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت پنجاب بھر میں پانچ ماہ کے دوران جن افسران کا تبادلہ کیا گیا ان میں آئی جیز ، آر پی او ز ،ڈی پی اوز ، کئی ایس پی، ڈی ایس پی ، تھانےدار اور دیگر اہلکار شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور کے 84 تھانوں سمیت پنجاب کے 720 تھانوں میں 900 سے زائد ایس ایچ اوز کا تبادلہ کیاگیا،اس کے علاوہ سیاسی اثر رسوخ اور بڑی سفارشوں سے 430 سے زائد ڈی ایس پیز کا تقرر وتبادلہ ہوا، لاہور کے تمام سرکلز کے ڈی ایس پیز بھی تبدیل کئے گئے
۔
ذرائع نے بتایا کہ صوبے میں 220 سے زائد ایس پیز اور ایس ایس پیز اور ڈی پی اوز کے تقرروتبادلے کیے گئے، 22 جولائی 2022 کو آئی جی راؤ سردار کو تبدیل کر کے فیصل شاہکار، سی سی پی او لاہور فیاض دیو کی جگہ بلال صدیق کمیانہ  اور پھر ان کو ہٹا کر غلام محمود ڈوگر کو لگایا گیا۔

اسی طرح لاہور کے ڈی آئی جی آپریشنز سہیل چوہدری کو بھی ہٹا کر افضال کوثر کو تعینات کیا گیا، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کامران عادل کو ہٹا کر اطہر اسماعیل اور ایس ایس پی عمران کشور کو ہٹا کر حسنین حیدر کو ایس ایس پی انویسٹی گیشن لگا یا گیا۔