لائف اسٹائل نہ بدلا تو 2030ء تک کینسر سے اموات کی سالانہ تعداد 30 لاکھ تک پہنچ جائے گی-فائل فوٹو
لائف اسٹائل نہ بدلا تو 2030ء تک کینسر سے اموات کی سالانہ تعداد 30 لاکھ تک پہنچ جائے گی-فائل فوٹو

غیر معتدل طرزِ حیات کینسرکی بڑی وجہ قرار

احمد نجیب زادے:
عالمی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ دنیا بھر میں پچاس سال سے کم عمر افراد اور نوجوانوں میں کینسر کے پھیلائو کا بڑا سبب ان کا غیر معتدل طرز حیات بھی ہے۔ اماراتی جریدے ’’دی نیشنل‘‘ میں شائع طبی تحقیق کے مطابق نوجوانوں میں کینسرکی بیماری تیزی رفتاری سے پھیل رہی ہے جس کا سبب موٹاپا، غیر متوازن پروسس شدہ خوراک، جنک فوڈ اور ورزش سے دور ہو جانا ہے۔

یہ تحقیقی سروے اور اس کی تفصیلات ’’نیچر ریویو کلی نیکل اونکولوجی‘‘جریدے میں بھی شائع ہوئی ہیں۔ عالمی ماہرین نے کینسر کے پھیلائو کے حوالہ سے نوجوان طبقہ کو نا صرف خبر دار کیا ہے بلکہ مخالف ممالک میں کینسر کی اسکریننگ کیلیے اقدامات پر زور دیا ہے۔ امریکا، یورپی یونین سمیت متعدد ایشیائی و افریقی ممالک کے نوجوانوں میں جلد، معدے، آنت، سینہ، سانس کی نالی، غذائی نالی، لبلبہ، گردے، مثانے اور جگر کے کینسر کے لاکھوں کیسز رپورٹ کئے جا چکے ہیں۔

طبی ماہرین نے بتایا ہے کہ بڑھتی عمر کے ساتھ کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تاہم تمباکو نوشی ترک کرنے، صحت مند وزن برقرار رکھنے، متوازن غذا کھانے، دھوپ تاپنے، شراب سمیت دیگر منشیات سے دور رہنے اور ورزش سے کینسر کے خطرات کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ تحقیق سے علم ہوا ہے کہ کینسر کا پھیلائو اور اس سے ہوئی اموات میں کم آمدنی اور درمیانہ درجہ کی آمدن والے ممالک سر فہرست ہیں۔ جبکہ اسی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2030ء تک کینسر سے ہوئی اموات کی تعداد تیس لاکھ سالانہ تک پہنچ جائیگی۔

’’امریکن کینسر سوسائٹی‘‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جِلد کے کینسر کے کیس تیس سال سے کم عمر نوجوانوں میں تیزی رفتاری سے پھیلنے کی رپورٹیں پریشان کن ہیں۔ اس کا سبب غیر صحتمندانہ و جنک فوڈ کا استعمال اور بیٹھے رہنے کی عادت ہے۔ امارات کے خلیفہ سٹی ابوظہبی رائل اسپتال کے سینئر ڈاکٹر حمید الشمسی کا کہنا ہے کہ جو وجوہات عالمی سطح پر نوجوانوں میں کینسر کے پھیلائو کی ہیں، وہی خطرات متحدہ عرب امارات میں بھی خطرے کی نشانی ہیں۔ اسی لئے ہم انہیں انتباہ کررہے ہیں کہ کم عمر افراد بھی اپنی اسکریننگ کروائیں۔ تاکہ نوجوانوں میں سینہ، تھائی رائیڈ اور پروسٹیٹ کینسر کی بر وقت تشخیص ہوسکے۔

’’ڈینش اونکولجی ایکسپرٹس‘‘ نے بتایا ہے کہ کینسر میں مبتلا ایک تہائی مریضوں کی بیماری کا سبب ان کا غیر صحت مندانہ طرزحیات ہے۔ آج کے زمانے میں زیادہ تر لوگ نظم و نسق سے عاری زندگی جینے کے عادی ہوگئے ہیں۔ ان کے سونے کا وقت مقرر ہے اور نہ ہی بیدار ہونے کا۔ جبکہ ان کے کھانا کھانے کے اوقات بھی بے ڈھب ہیں اور ناقص معیار کی غذائوں کا انتخاب ان کو مہلک بیماری کا نشانہ بنا رہا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ کئی سال کے دوران دنیا بھر میں نوجوانوں میں کینسر کے کیسز میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس صورتحال کا سبب نوجوانوں کا غیر صحت مندانہ طرز زندگی ہے۔ بھارتی محقق ڈاکٹر ڈگ پال دھارکر کہتے ہیں کہ ماضی میں جینیاتی وجوہات سے لاحق کینسر پر کافی تحقیق کی گئی ہے۔ اس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ عمومی طور پر وراثت میں ملنے والی کینسر بیماری میں بریسٹ، رحم، بیضہ دانی اور بڑی آنت کے کینسر شامل ہوتے تھے ۔

جرمن طبی ماہرین نے بتایا ہے کہ کینسر کا تعلق اس بات سے بھی ہے کہ ہم کیا کچھ کھاتے ہیں اور جو کچھ بھی کھاتے ہیں، اسے کس طرح پکایا گیا ہوتا ہے؟ مثال کے طور پر بیف، عام گوشت یا دوسری چیزیں اگر گرم درجہ حرارت میں اوون میں پکائی جائیں یا پھر انہیں بار بار گرم کیا جائے تو اس غذا سے کینسر کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں جس سے گریز کرنا چاہیئے۔

’’ہاورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ بوسٹن‘‘ سے منسلک طبی محققین نے بتایا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں میں غذائی عادات اور انتخاب سمیت ماحولیاتی تبدیلیوں نے بھی نوجوانوں میں کینسر کے امراض میں اضافہ کیا ہے۔ اپنی تحقیق میں ہاورڈ محققین نے سفارش کی ہے کہ نوجوانوں میں عالمی اُفق پر کینسر کی اسکریننگ جامع بنیاد پر کی جائے اور ان کو اس بات پر شعور و آگہی دی جائے کہ اپنا طرز حیات تبدیل کریں۔ اپنی زندگی میں صحت مندانہ سرگرمیوں سمیت جسمانی کسرت کے مشاغل کو فروغ دیں اور غذائوں کا انتخاب سوچ سمجھ کرکریں۔