حکومت کے پاس کسانوں کے مطالبات منظورکرنےکےعلاوہ کوئی چارہ نہیں۔فائل فوٹو
حکومت کے پاس کسانوں کے مطالبات منظورکرنےکےعلاوہ کوئی چارہ نہیں۔فائل فوٹو

ڈیڈ لاک برقرار۔ کسان اتحاد کا وزیراعظم سے ملنے سے انکار

اسلام آباد: کسان اتحاد اور حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے ، وفاقی دارالحکومت میں تین روز سے سراپا احتجاج کسان اتحاد نے وزیراعظم سے ملنے سے انکار کردیا۔

پاکستان کسان اتحاد کا احتجاج تین روز سے وفاقی دارالحکومت میں جاری ہے اور مطالبات پر حکومت اور مظاہرین میں ڈیڈ لاک برقرار ہے، کسان اتحاد نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملنے سے انکار کردیا ہے۔

اس حوالے سے چیئرمین کسان اتحاد خالد باٹھ نے کہا ہے کہ وزیراعظم سے ہماری ملاقات ایک پل کے افتتاح پر کرائی جارہی تھی، ہم اتنے گئے گزرے نہیں ہیں کہ ان سے سر راہ ملاقات کرینگے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے اگر وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کے لیے بلایا تو وہاں ضرور جائیں گے لیکن اس طرح سرراہ ہم ان سے نہیں ملیں گے۔

مطالبات کی منظوری کیلیے آج رات تک کی ڈیڈ لائن

دوسری جانب  کسان اتحاد نے حکومت کو مطالبات کی منظوری کیلیے آج رات تک کی ڈیڈ لائن دیدی۔

کسان اتحاد کےچیئرمین خالد باٹھ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج رات تک ہمارے مطالبات منظور نہیں ہوئے تو ڈی چوک جائیں گے، حکومت کے پاس کسانوں کے مطالبات منظورکرنےکےعلاوہ کوئی چارہ نہیں۔

خالد باٹھ نے بتایا کہ ہمارےحکومت سےپہلےراؤنڈمیں مذاکرات ناکام بشیرچیمہ کی وجہ سےہوئےتھے،وزیرداخلہ رانا ثنااللہ سے ملاقات کل ہوئی تھی، ہم نے حکومت کو اپنے مطالبات بتائے ہیں۔

کسان اتحاد کےچیئرمین نے کہا کہ بجلی کے فی یونٹ ریٹ پر بات ہوئی، ہم یہاں بیٹھے رہیں گےجب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے، حکومت ون یونٹ ریٹ کااعلان کرے تاکہ ہم گھر جائیں۔

خالد حسین نے خبردار کیا کہ کسانوں کا مسئلہ حل نہ کیا تو ملک قحط کی طرف چلا جائے گا، پچاس فیصد زمین پر گندم، مکئی اورگنے کی کاشت تباہ ہوگئی، پچاس فیصد زمین بچی ہے، اگرمہنگی بجلی اور یوریا ڈی اے پی مہنگا ہوگا تو ہم اپنی زمین پر کاشت نہیں کرسکتے۔