ایران( اُمت نیوز)غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق مہسا امینی کے قتل کے بعد مظاہروں کے دوران حجاب کے بغیر ایک مقامی ہوٹل میں کھانا کھانے والی خاتون کی تصویر وائرل ہوئی جنہیں بعد میں گرفتار کرلیا گیا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تہران کے ایک روایتی ہوٹل میں دونیا راد نامی خاتون اپنی سہیلی کے ہمراہ ناشتہ کر رہی تھیں جبکہ دونوں خواتین کے سر پر حجاب نہیں تھا جس کو ایران کے ’اسلامی ڈریس کوڈ‘ کی خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے اس تصویر کو بڑے پیمانے پر شیئر کرتے ہوئے دونوں خواتین کو اسلامی جمہوریہ کی خواتین کے لیے نافذ سخت ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے پر تعریف کی۔
خیال رہے کہ مہسا امینی کو رواں ماہ ایران کی اخلاقی پولیس نے حراست میں لیا تھا، جس کے بعد وہ ہلاک ہوگئیں تھیں۔
دونیا راد کی بہن دینا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی بہن کی گرفتاری کے حوالے سے لکھا کہ ’ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر یہ تصویر نشر ہونے کے بعد حساس اداروں نے میری بہن دونیا راد سے رابطہ کرکے انہیں وضاحت دینے کا کہا‘۔
انہوں نے لکھا کہ ’آج جہاں ان کو بلایا گیا تھا، وہاں پہنچنے پر انہیں بتایا گیا کہ ان کو گرفتار کیا گیا ہے اور چند گھنٹوں بعد دونیا راد نے مجھے فون کرکے اطلاع دی کہ انہیں ایون جیل کے وارڈ نمبر 209 میں رکھا گیا ہے جس کو مبینہ طور پر وزارتِ انٹیلی جنس چلاتی ہے۔