صنعاء(امت نیوز) جنگ بندی ختم ہوجانے کے بعد حوثی باغیوں نے یمن کے جنوب مغربی صوبہ تعز میں فوج کے ٹھکانوں پر حملہ کردیا۔
حوثی باغیوں نے دراندازی کی کوشش کے دوران توپ خانے، درمیانے اور بھاری ہتھیاروں اور مارٹر گولوں سے تعز شہر کے شمال، مغرب اور مشرق میں فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا۔
فوجی دستوں نے حوثیوں کو پسپا کردیا اور انہیں بڑا نقصان پہنچایا ہے۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کے ایلچی ہانس گرنڈبرگ نے اتوار کو ختم ہونے والے جنگ بندی معاہدہ میں توسیع نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے فریقین سے پرامن رہنے اور کشیدگی بڑھانے والے کسی بھی اقدام سے باز رہنے کی اپیل کی تھی۔
ایک بیان میں گرنڈبرگ نے کہا کہ یمن کے تمام فریق پرسکون رہیں اور تشدد کی کسی بھی کارروائی سے بچیں۔
اقوام متحدہ کے ایلچی نے یمنی حکومت کی جانب سے امن کی اپنی تجویز کو مثبت طور پر لینے کے بیان کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ فریقین کے ساتھ ملکر حل کی تلاش کیلئے کام کرتے رہیں گے اور یمن میں جنگ بندی اور امن کے کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔
جنگ بندی 2 اپریل کو نافذ کی گئی تھی اور متعدد بار توسیع کے نتیجے میں 2 اکتوبر تک جاری رہی۔
قبل ازیں یمنی وزیر خارجہ احمد عواد بن مبارک نے کہا تھا کہ حوثیوں کی جانب سے جنگ بندی میں توسیع سے انکار پر حیران نہیں۔ انہوں نے جنگ بندی کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالی اور قوم کے مفادات کو پس پشت ڈالا ہے۔ ہم نے یمنی عوام کی تکالیف کو کم کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی اور عوام کے فائدہ کے لیے جنگ بندی میں توسیع کے لیے رعایتیں دیں۔
یمنی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ حوثیوں نے جنگ بندی کے دوران 200 ارب سے زائد یمنی ریال جمع کرلئے ہیں۔