کراچی: سندھ میں سیلاب متاثرہ علاقے بیماریوں کی لپیٹ میں آگئے،شہدادکوٹ میں ملیریا اور گیسٹرو کی وبا بے قابو،،10 سالہ بچہ ملیریا سے چل بسا،علاقے میں مجموعی اموات کی تعداد36 ہوگئی،حیدرآباد میں ریلیف کیمپس میں بیماریاں رپورٹ ہونے کا سلسلہ جاری،24گھنٹے میں جلدی امراض کے117 ،ڈائریا کے 37 کیس سامنے آئے،کشمور،تنگوانی میں بھی ملیریا،گیسٹرو اور ڈائریا کے امراض تیزی سے پھیلنے لگے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کےکئی علاقوں میں اب بھی کئی کئی فٹ پانی موجود ہے، قمبر شہداد کوٹ، کشمور تنگوانی سمیت دیگر علاقوں میں سیلابی ریلوں سے تباہی ہوئی، سیلابی پانی نے جہاں متاثرین کو پریشانیوں میں گھیر رکھا ہے وہیں گیسٹرو، ملیریا جیسی بیماریوں ، ڈینگی وائرس اور خوراک کی کمی نے ان کی مشکلات مزید بڑھا رکھی ہیں ۔
سیلاب متاثرین دہرے امتحان کا شکار ہیں ،متاثرہ علاقوں میں سیلاب کا پانی اب بھی موجود ہے ،خوراک، پانی، مچھر دانیوں اور ادویات کی کمی نے متاثرین کی مشکل زندگی میں ہے ،ضلع قمبر شہدادکو ٹ کو بلوچستان سے آنے والے سیلابی ریلے اور بارشوں کے باعث بری طرح متاثر کیا ، سیکڑوں کی تعداد میں گھر منہدم ہوئے،گوٹھ عبدالغفار بری طرح پانی کی زد میں آگیا۔ پورا علاقہ ساحل سمندر کا منظر پیش کرنے لگا ،پانی کے باعث کئی مکانوں کی دیواریں گر گئیں۔کشمور تنگوانی کے علاقوں میں کئی کئی فٹ برساتی پانی جمع ہونے سے مختلف دیہات میں ڈینگی وائرس سمیت ملیریا گیسٹرو بیماریاں پھیلنے لگیں ۔