تہران(امت نیوز) ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے جاری احتجاج کے دوران طالبات نے اپنے سروں سے اسکارف اتار کر ہوا میں لہرا دیئے۔
کردستان سے تعلق رکھنے والی 22 سالہ مہسا امینی کو تہران میں اخلاقی پولیس نے 13 ستمبر کو ٹھیک سے اسکارف نہ پہننے پر گرفتار کیا تھا جو دوران حراست تشدد سے دم توڑ گئی تھیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے مختلف شہروں میں جاری پرتشدد احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، جس میں یونیورسٹی، کالجز اور اسکولوں کے طلباء و طالبات حصہ لے رہے ہیں۔
ایرانی طالبات بطور احتجاج اپنے سروں سے اسکارف اتار کر سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر کررہی ہیں اور احتجاجی مظاہروں میں بھی طالبات اسکارف اتار کر ایرانی حکومت کے خلاف غم و غصے کا اظہار کررہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تہران کے قریبی علاقے کارج کے ایک اسکول کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طالبات حجاب ہوا میں لہراتے ہوئے ایک حکومتی اہلکار کو اسکول سے باہر نکلنے پر مجبور کردیتی ہیں۔
طالبات حکومتی اہلکار کے سامنے ’’شیم آن یو‘‘ کے نعرے لگاتی ہیں اور اس کے اوپر پانی کی خالی بوتلیں بھی پھینکتی ہیں۔
ایک اور ویڈیو میں طلبہ کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ اگر ہم متحد نہ ہوئے تو وہ ہمیں ایک ایک کرکے مار ڈالیں گے۔
شیراز میں بھی درجنوں طالبات نے مرکزی سڑک کو بند کرکے احتجاج کیا اور اسکارف ہوا میں لہرائے۔
طالبات نے ’’مرگ بر آمر‘‘ کے نعرے لگائے، جس کا اشارہ واضح طور ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی طرف تھا۔
ایک اور تصویر میں ایک کلاس روم میں طالبات خامنہ ای کی تصویر کے سامنے حجاب اتار کر اشارے کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔