Undocumented immigrant families are released from detention at a bus depot in McAllen, Texas, U.S., July 4, 2018. REUTERS/Loren Elliott

یورپی یونین کے 27 ممالک سے 3 ماہ میں ایک لاکھ تارکین وطن ملک بدر

برسلز(امت نیوز) یورپی یونین کے رکن 27 ممالک نے مجموعی طور پر اپنے ہاں سے پناہ کے متلاشی تارکین وطن کی ملک بدری میں پھر اضافہ کر دیا۔ اس سال اپریل سے جون تک ایسے ایک لاکھ غیرملکی شہریوں کی ملک بدری کے حکمنامے جاری کیے گئے۔
یورپی یونین کے شماریاتی ادارے یورواسٹَیٹ کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سال رواں کی دوسری سہ ماہی میں اس بلاک کے رکن ممالک نے مجموعی طور پر اپنے ہاں مقیم اور پناہ کے درخواست دہندہ تقریباﹰ ایک لاکھ غیرملکیوں کو ان کی درخواستیں مسترد ہو جانے کے بعد ملک بدر کر دینے کا حکم جاری کر دیا۔
یورواسٹَیٹ کے مطابق یورپی یونین میں تارکین وطن کی ملک بدری کے احکامات کا اجرا ایک بار پھر تیز ہو گیا ہے۔ اس سال یکم اپریل سے تیس جون تک کے عرصے میں یونین کی رکن ریاستوں سے مجموعی طور پر 23 ہزار 110 تارکین وطن کو ملک بدر کیا گیا۔
ان میں سے کئی تارکین وطن ایسے بھی تھے، جنہیں یونین کے کسی ایک رکن ملک نے کسی ایسے دوسرے رکن ملک بھیج دیا، جہاں سے وہ اس ملک میں داخل ہوئے تھے اور جہاں ان کی درخواستیں مسترد ہو گئی تھیں۔
رواں برس کی دوسری سہ ماہی میں مجموعی طور پر 96 ہزار 550 ایسے تارکین وطن کو بھی ملک بدر کر کے ان کے آبائی ممالک بھیجنے کے احکامات جاری کر دیے گئے، جن کا تعلق یورپی یونین سے باہر کے ممالک سے تھا۔ ان میں بڑی تعداد ایشیائی اور افریقی ممالک کے شہریوں کی تھی۔
تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق یورپی یونین کی رکن ریاستوں نے اس سال کی دوسری سہ ماہی میں جن تارکین وطن کی ملک بدری کے احکامات جاری کیے، ان کی تعداد گزشتہ برس کی اسی سہ ماہی کے مقابلے میں 15 فیصد زیادہ ہے۔
اس سال یکم اپریل سے لے کر 30 جون تک جن تارکین وطن کو عملی طور پر ملک بدر کیا گیا، ان کی تعداد بھی 2021ء کی دوسری سہ ماہی کے مقابلے میں تقریباﹰ 11 فیصد زیادہ رہی۔
رواں برس کی دوسری سہ ماہی میں یورپی یونین کے رکن جس ملک نے اپنے ہاں سے تارکین وطن کی ملک بدری کے سب سے زیادہ احکامات جاری کیے، وہ فرانس تھا۔ وہاں ایسے 33 ہزار 450 سرکاری آرڈرز جاری کیے گئے۔
دوسرے نمبر پر یونان رہا، جہاں حکام نے 8,750 تارکین وطن کو ملک بدر کر دینے کے احکامات جاری کیے۔
اس فہرست میں یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک جرمنی تیسرے نمبر پر رہا، جہاں پناہ کے ناکام درخواست دہندہ 8,275 تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے آرڈر جاری کیے گئے۔
اس فہرست میں اٹلی اپنے ہاں سے تارکین وطن کی ملک بدری کے 6,020 احکامات کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہا۔
رواں برس کی دوسری سہ ماہی میں جن یورپی ممالک نے اپنے ہاں سے تارکین وطن کو سب سے بڑی تعداد میں عملاﹰ ملک بدر کیا، ان میں فرانس 3,590 تارکین وطن کے ساتھ پہلے اور جرمنی 2,765 ملک بدریوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔
اسی عرصے میں سویڈن نے پناہ کے متلاشی 2,380 غیرملکیوں اور یونان نے 1,770 تارکین وطن کو ملک بدر کر کے واپس ان کے ممالک میں بھیج دیا۔
یورپی یونین سے ملک بدر کیے گئے غیرملکیوں میں سب سے زیادہ تعداد البانیہ، جارجیا، روس اور ترکی کے شہریوں کی تھی۔
اٹلی میں اس سال کی دوسری سہ ماہی میں تارکین وطن کی ملک بدری کے احکامات جاری کیے جانے کے واقعات میں 2000 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
اس سال یکم اپریل سے تیس جون تک اطالوی حکام نے ایسے 6,020 احکامات جاری کیے۔ اس سے قبل اسی سال یکم جنوری سے اکتیس مارچ تک کی پہلی سہ ماہی میں وہاں ایسے صرف 260 آرڈر جاری کیے گئے تھے۔
اٹلی میں جن غیرملکیوں کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو جانے کے بعد ان کی ملک بدری کے احکامات جاری کیے گئے، ان میں سے سب سے بڑی تعداد الجزائر، مراکش، البانیہ اور پاکستان کے شہریوں کی تھی۔