اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پی ٹیآئی ارکان کے استعفے سیاسی تنازعہ ہے اور ان کے حل کیلئے پارلیمنٹ موجود ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کی استعفوں کی منظوری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ استعفوں کی منظوری میں طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا،یہ عدالت پارلیمنٹ کا احترام کرتی ہے، درخواست گزاروں کو پہلے اپنی نیک نیتی ثابت کرنی ہوگی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا یہ درخواست گزار پارٹی پالیسی کے خلاف جائیں گے؟ اس عدالت کو معلوم تو ہو کہ کیا یہ پارٹی کی پالیسی ہے؟درخواست گزاروں کو ثابت کرنا ہو گا کہ وہ پارلیمنٹ کا سیشن اٹینڈ کرتے رہے ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ حلقے کے عوام نے اعتماد کر کے ان لوگوں کو پارلیمنٹ میں بھیجا، یہ سیاسی تنازعے ہیں اور انکے حل کیلئے پارلیمنٹ موجود ہے۔
درخواست گزاروں کے وکیل علی ظفر نے موقف اختیار کیا کہ اراکین پارٹی پالیسی کے خلاف نہیں ہیں، اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے پھر تو درخواست قابل سماعت نہیں ، پارٹی تو کہتی ہے کہ ہم نے استعفے دیئے ہیں۔اگر یہ پارٹی پالیسی کے ساتھ ہیں پھر تو تضاد آ جاتا ہے، یہ عدالت اسپیکر کو ڈائریکشن تو نہیں دے سکتی۔