اسلام آباد(اُمت نیوز) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اسمبلی میں کسی صورت واپس نہیں جائیں گے ہم نے پہلے دن ہی کہا تھا کہ موجودہ حکومت جمہوری نہیں بلکہ کرمنل ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سائفر کو پھر زندہ کرنے پر حکومت کا مشکور ہوں، سائفر میں واضح لکھا ہے کہ عمران خان کو ہٹایا جائے، سائفر سے فائدہ اٹھانے والے اس کی تحقیقات کیسے کرسکتے ہیں؟
توشہ خان کے معاملے پر انہوں نے حکومت کو تحقیقات کا چیلنج دے دیا اور کہا کہ چیلنج کرتا ہوں کہ توشہ خانہ کیس کی کھلی سماعت کی جائے۔
سائفر سے فائدہ اٹھانے والے اس کی تحقیقات کیسے کرسکتے ہیں؟
ہم عام انتخابات کی طرف جائیں گے، ضمنی الیکشن میں جتنی بھی دھاندلی کرلیں ہم ہی کامیاب ہوں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ زیادہ دور نہیں ہے، لانگ مارچ کے لیے پوری تیاری کے ساتھ آ رہے ہیں، پہلے ہمیں پتا نہیں تھا کہ ہمارے ساتھ کیا سلوک ہوگا لیکن اب ہمیں اندازہ ہے، عوام کا سمندر لانگ مارچ میں آئے گا جسے کوئی نہیں روک سکتا۔
چیف الیکشن کمشنر نے ن لیگ سے مل کر حلقہ بندی کی، چیف الیکشن کمشنر اور جسٹس فائز عیسی سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی،
چیف الیکشن کمشنر سیاسی انجینئیرنگ کرنے والوں کا آلہ کار ہے، چیف الیکشن کمشنر کے سامنے پیش ہوکر ڈر ہے ایسا کچھ نہ کردوں کہ مجھے جیل بھیج دے۔
عمران خان نے سندھ میں سب سے بڑے انقلاب کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے دوران اندرون سندھ میں سب بڑا انقلاب آئے گا، سکھر گیا تو لوگوں کے ردعمل سے لگا جیسے کشمیر آزاد ہو رہا ہو، اندرون سندھ پیپلز پارٹی اب کامیاب نہیں ہوسکتی، سندھ کا سیلاب پیپلز پارٹی کو بہا کر لے گیا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد ٹی وی دیکھ رہا تھا نہ ہی موبائل کیوں کہ کرکٹ دور کی تربیت ہے کہ میچ ہارنے کے بعد ٹی وی دیکھو نہ اخبار پڑھو لیکن بشریٰ بی بی نے مجھے اپنے موبائل پر دکھایا کہ کتنی عوام سڑکوں پر ہے، ٹی وی پر بلیک آؤٹ تھا، سوشل میڈیا پر عوام دیکھ کر حیران رہ گیا۔