کراچی(امت نیوز) وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دوسروں کو چور کہنے والے عمران خان کو عالمی میڈیا نے زکوۃ اور چندہ چور ثابت کیا ہے۔
وزیراعلیٰ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان میں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد شدید بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں اور مجموعی نقصانات کا تخمینہ 30 ارب ڈالر لگایا گیا ہے، یہ کرونا سے بڑی تباہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب اور بارشیں قیامت سے پہلے قیامت تھیں، یہ سیلاب دریا سے نہیں آسمان سے نیچے آیا۔
نقصانات کے درست جائزے کے لیے اصل سروے تب ہوسکے گا جب زیرآب علاقوں سے پانی کی مکمل نکاسی ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہی وقت میں دو پاکستان نہیں چل سکتے، ایک پاکستان پانی میں ڈوبا ہوا ہے اور دوسرا سیاست کررہا ہے، آفت کے وقت سیاست اور لانگ مارچ نہیں کیے جاتے۔
عالمی برادری کی مدد سے سندھ کی ازسرنو تعمیر کی جائے گی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ خان صاحب کی انا کی وجہ سے دوسرے ممالک سے تعلقات خراب ہوئے مگر اب ہم کوشش کر کے انہیں بحال کررہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ امریکا سے کہا ہے کہ چین سے ہماری دوستی شہد سے میٹھی اور ہمالیہ سے اونچی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مشکل اور کٹھن وقت میں بلدیاتی انتخابات متاثرین کے ساتھ مذاق ہوں گے، الیکشن کمیشن کے احکامات کے پابند ہیں مگر یہ توقع نہیں کی جائے گی کہ ایک بیورو کریٹ یا پولیس اہلکار سیلاب متاثرین کو چھوڑ کر ناظم آباد میں ڈیوٹی کرے۔
سندھ میں بلوچستان سے اب بھی پانی داخل ہورہا ہے، سیلاب کا 50 فیصد نکاس ہونے کے باوجود سندھ، بلوچستان، جنوبی پنجاب اور خیبرپختون کے مختلف دیہات اور بستیاں اب بھی زیرآب ہیں۔
خیرپورناتھن شاہ، کوٹ ڈیجی اور دیگر مختلف دیہات اور شہر سمندر کا منظر پیش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ دریائی سیلاب نہیں بلکہ یہ شدید بارش کا نتیجہ ہے جس نے 3 کروڑ 30 لاکھ آبادی کو بے گھر کردیا جو برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی آبادی کے برابر ہے۔
اب جمع شدہ پانی نے وبائی امراض، مچھروں کی افزائش اور ملیریا، ڈینگی اور اس طرح کے دیگر مسائل کو جنم دینا شروع کردیا ہے۔
سیلاب نے ہمارے صحت کے بنیادی ڈھانچے کو 10 فیصد نقصان پہنچایا ہے، اس لیے مطلوبہ خدمات بھی متاثر ہوئی ہیں، اس کے باوجود خصوصی میڈیکل کیمپوں کے ذریعے 38 لاکھ افراد کو علاج کی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔
کچھ سیاستدان متاثرہ لوگوں کی مدد کرنے کے بجائے سیاست کررہے ہیں اور الیکشن کا مطالبہ کررہے ہیں۔
متاثرہ آبادی کو بچانے اور بحالی کی حکومتی کاوشوں کو ناکام بنانا ان کی کوشش ہے۔ ہمیں غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے۔
ایک سوال پر بلاول نے کہا کہ حکومت ہر متاثرہ فرد تک نہیں پہنچی، تباہی اتنی بڑی ہے کہ اگر کسی متاثرہ شخص کو خیمہ دیا گیا تو مچھر دانی نہیں دی گئی، اگر کسی کو راشن ملا تو اسے پینے کا پانی نہیں پہنچا اور اگر اسے پانی مل بھی گیا تو انکے مویشی نہیں بچ سکے یا پھر چارہ نہیں مل سکا، ہم تمام سیلاب زدگان کو امدادی سامان فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عالمی برادری مدد کے لیے تیار ہے لیکن افسوس ہے کہ کچھ سیاستدان سازشیں کررہے ہیں اور پاکستان میں متاثرہ لوگوں تک پہنچنے والی بین الاقوامی امداد کو متاثر کرنے کے لیے غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔