نصف صدی کا قصہ: ’’فیس بک‘‘ نے مصری خاتون کو50برس بعد خاندان سے ملا دیا

قاھرہ(امت نیوز) نصف صدی قبل لاپتہ ہوجانے والی مصری خاتون اور اس کے اہل خانہ کے درمیان مصر کے جنوبی شہر الاقصر میں پہلی ملاقات کے جذباتی مناظر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئے۔
بچھڑے خاندان کی ملاقات میں خاتون اور اس کے عزیزو اقارب کو خوشی کی کیفیت میں روتے اور چیختے چلاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
مسز رضا گزشتہ صدی میں ستر کی دہائی میں بچپن سے ہی لاپتا ہو گئی تھیں۔ ان کا تعلق بنی سویف گورنری سے تھا۔ رضا اس وقت گم ہوگئی تھیں جب وہ اپنی ماں مسز تحیہ عویس کے ساتھ بنی سویف آئی تھیں۔ اب جب وہ اپنے خاندان سے ملیں تو ملاقات کا منظر انتہائی جذباتی تھا۔ ان کی پہلی ملاقات گرم جوشی، آنسوؤں اور لپٹ کر گلے ملنے سے عبارت رہی۔
اس موقع پر پانچ عشروں بعد ملنے والی رضا کی ہمشیرہ نے کہا کہ اسے یقین نہیں آرہا تھا کہ کیا ہو رہا ہے اور اسے کوئی امید نہیں تھی کہ اس کی چھوٹی بہن اتنا عرصہ لاپتا رہنے کے بعد اپنے خاندان کی بانہوں میں واپس آئے گی۔
رضا نے کہا کہ وہ ان تمام برسوں میں مایوس نہیں ہوئیں اور اپنے خاندان کے پاس واپس آنے کی امید نہیں ہاری۔ وہ اللہ سے دعا کرتی ہیں کہ وہ ان کی عمر اور ان کی والدہ کی عمر دراز کرے تاکہ ان سالوں میں ان کی محرومیوں کا ازالہ ہوسکے۔
انہوں نے کہا کہ اپنی ماں کے ساتھ اپنے پہلے رابطے کے دوران مجھے محسوس ہوا جیسے وہ اب بھی ایک چھوٹی بچی ہیں۔میں اپنی ماں کے گلے لگنے کے لیے بہت بے تاب تھی۔
رضا نے مزید کہا کہ وہ الاقصر میں اس طرح رہ رہی تھیں جیسے وہ ان کے خاندان میں سے ہوں۔ اس لیے انہیں ایک لمحے کے لیے بھی ایسا محسوس نہیں ہوا کہ وہ ان کے لیے اجنبی ہیں بلکہ انہیں لگا کہ وہ ان کی بیٹی، بہن اور ماں ہیں اور وہ سب سے بہتر ہیں۔
رضا کی والدہ تحیہ عویس احمد نے، جو اب عمررسیدہ ہوچکی ہیں، بتایا کہ رضا کی عمر 5 سال تھی جب وہ ایک بازار میں گم ہو کر غائب ہو گئیں، جس کے بعد گھر والوں نے انہیں تلاش کرنے کے لیے لمبا سفر کیا۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اسے ڈھونڈنے کی امید نہیں چھوڑی اور ان کا دل بتا رہا تھا کہ وہ زندہ ہے، یہاں تک کہ ان کے بھائی نے انہیں یہ بتا کر حیران کردیا کہ اسے ایک ایسی عورت ملی ہے جس کی خصوصیات ان کی لاپتا بیٹی کی طرح ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رضا کو فیس بک پر دیکھا گیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہیں اس وقت تک یقین نہیں آیا جب تک انہوں نے فون پر اپنی بیٹی کی آواز نہیں سنی کیونکہ انہوں نے محسوس کیا کہ ان کی روح اس کی طرف لوٹ رہی ہے۔
مصر میں سوشل میڈیا پر یہ واقعہ ان دنوں ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے۔ 50 سال سے زائد عرصے کی غیرموجودگی کے بعد ایک مصری خاتون کی اپنے خاندان میں واپسی کی کہانی کو بہت زیادہ پذیرائی ملی۔
اس کہانی کا آغاز پچھلی صدی کے ستر کی دہائی میں ہوا جب چھوٹی بچی رضا اپنی والدہ تحیہ عویس کے ساتھ باہر گئی جو الفشن شہر کے بازار میں سبزی فروش کا کام کرتی تھیں، وہاں سے بچی گم ہوگئی۔
ماں سے دور ہونے کے بعد ننھی رضا ایک ٹرین پر سوار ہوکر الصعید کے علاقے میں چلی گئی اور پھر الاقصر شہر جا پہنچی۔ رضا اسی خاندان کے پاس رہی جسے وہ گم ہونے کے بعد ملی تھی۔ وہ وہیں پلی بڑھی، اس کی شادی ہوئی اور اب بچے بھی ہیں۔ اب اس کی عمر پچاس سال ہے مگراس کی تلاش میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’فیس بک‘ نے بہت مدد کی