تہران(امت نیوز) ایران میں اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت پر احتجاجی مظاہروں کے ساتھ ساتھ غم و غصہ کی لہر اب پوری دنیا میں پھیل چک ہے۔
اس غصے کے اظہار کا سب سے نمایاں طریقہ خواتین کا بال کاٹنا بن گیا ہے۔ "عورت زندگی اور آزادی ہے‘‘ کے مقبول نعرے کے تحت ایران بھر میں خواتین نے بال کٹوانا شروع کر دئیے۔
ان ایرانی خواتین سے اظہار یکجہتی کے طور پر دیگر ملکوں کی خواتین نے بھی اپنے بال کٹوانے کی ویڈیوز پوسٹ کرنا شروع کردی ہیں۔
مشہورفرانسسی اداکارہ نے ایرانی خواتین سے اظہار یکجہتی میں اپنے بال کٹوا دئیے تھے تو اب یورپی پارلیمنٹ کی سویڈش رکن عبیر سھلانی بھی بال کٹوانے والی خواتین میں شامل ہوگئی ہیں۔
عراقی نژاد عبیر سھلانی نے فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں یورپی پارلیمنٹ کے پوڈیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ایران آزاد نہیں ہو جاتا، ہمارا غصہ ظالموں سے زیادہ ہوگا۔
اس کے بعد انہوں نے قینچی پکڑی اور اپنے بال کاٹتے ہوئے مظاہرین کا مشہور نعرہ ’’عورت زندگی اور آزادی ہے‘‘ بھی لگایا۔ اس کے بعد وہ اسٹیج سے چلی گئیں۔
یاد رہے کہ مناسب حجاب نہ کرنے پر شمال مغربی ایران کے کرد شہر سقز میں مہسا امینی کو گرفتار کیا گیا تھا اور 16 ستمبر کو پولیس حراست میں ہی اس کی موت واقع ہوگئی تھی۔
مہسا کی موت کے بعد سے ایران میں کئی مسائل پر غصے کی آگ بھڑک اٹھی اور احتجاج جاری ہے۔