کراچی (ماجد علی سید) قدرتی آفات اس دنیا کا حصہ ہیں۔ ہر سال دنیا میں کئی قدرتی آفات آتی ہیں۔ آٹھ اکتوبر 2005 میں آنے زلزلے کی یاد ابھی تک ذہنوں میں نقش ہے، ایسا تباہ کن زلزلہ جس نے قریباً 87000 انسانی جانوں کو نگلا تھا اور تقریباً 3.5 ملین لوگ اس سے متاثر ہوئے تھے۔ اس وقت ریسکیو ٹیموں کو ایسی آفات سے نمٹنے کیلئے تربیت نہیں دی گئی تھی۔
2005 کے بعد کئی آفات آئیں جیسے سیلاب،قحط سالی وغیرہ۔ ان آفات نے ریسکیو ٹیموں اور انتظامیہ کو ایسے حالات سے نمٹنے کیلئے تیار کیا۔ ایسی آفات سے نمٹنے کیلئے پنجاب ایمرجنسی ایکٹ 2006 کے تحت ریسکیو 1122 عمل میں آئی، مزید اکتوبر 2006 میں پہلی ڈیزاسٹر ایمرجنسی ٹیم بھی بنائی گئی۔
ایسے سنگین حالات سے نمٹنے کیلئے ایمرجنسی سروسز اکیڈمی قیام میں آئی۔ اکیڈمی میں زلزلے اور سیلاب جیسی آفات سے نمٹنے کیلئے ریسکیو ٹیموں کو تربیت دی گئی۔ اب تک اس اکیڈمی نے پورے پاکستان میں 23000 سے زائد لوگوں کو تربیت دی ہے۔ ریسکیو 1122 کی ٹیم نے یونائیٹڈ نیشنز انٹرنیشنل سرچ اینڈ ریسکیو ایڈوائزری گروپ کے سرپرستوں کی نگرانی میں تربیت حاصل کی۔ حکومت پاکستان نے 8 اکتوبر کو نیشنل ریزیلینس ڈے قرار دیا۔ ریسکیو سروس نے اب تک 11.5 ملین متاثرین کی مدد کی ہے۔ ایمرجنسی سروسز کا آغاز وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے کیا تھا۔ کورونا کی وبا کے دوران ریسکیو ٹیموں کو کورونا متاثرین کو ہسپتالوں اور قرنطینہ سینٹرز میں منتقل کرنے میں پیش پیش تھیں۔
ہر سال ایمرجنسی اکیڈمی سروسز نیشل رضاکاروں کی کارکردگی کی بہتری کیلئے نیشنل ریسکیو چیلنج کا انعقاد کرتی ہے۔ اس سال کے گیارہویں نیشل ریسکیو چیلنج کا انعقاد 11 سے 14 اکتوبر 2022 میں کیا گیا ہے جس میں پاکستان کی تمام ایمرجنسی سروسز حصہ لیں گی۔