جرمنی (اُمت نیوز) جرمنی کی وزیر خارجہ اور پاکستان میں تعینات امریکی سفیر نے مسئلہ کشمیر پر پاکستانی مؤقف کے حق میں آواز اُٹھائی جو جارحیت پسند بھارت کو ایک آنکھ نہ بھائی اور مودی سرکار بلبلا اُٹھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی وزیر خارجہ اینالینا بیئرباک نے اپنے پاکستانی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں تاکہ خطے میں پائیدار امن کی راہ ہموار ہو۔ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے جرمنی کا بھی ایک کردار اور ذمہ داری ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو ان دنوں جرمنی کے دورے پر ہیں جہاں انھوں نے ہم منصب اینالینا بیئرک سے ملاقات کی۔ جس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جرمنی کی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انھیں پاکستان کے وزیر خارجہ نے بتایا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان سرحد پار تعاون میں مثبت اشارے دیکھے جا رہے ہیں اور جنگ بندی جاری ہے۔
جرمنی کی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ میرا پختہ یقین ہے کہ دنیا کے ہر ملک کا کردار تنازعات کو ختم کرنا اور دنیا میں امن کے قیام کو یقینی بنانا ہے۔ صرف یورپ نہیں جہاں روس نے یوکرین کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے بلکہ ہر اس علاقے جہاں کشیدگی یا جنگ ہے، امن کے لیے ہمیں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔
جرمنی کی وزیر خارجہ اینالینا بیئرباک نے مسلم صحافی محمد زبیر کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور آزادی اظہار رائے کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
قبل ازین پاکستان میں امریکی سفیر ڈونالڈ بلوم نے دورۂ کشمیر کے دوران کئی بار ’’آزاد کشمیر‘‘ لفظ استعمال کیا۔ اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’’آزاد‘‘ کشمیر کے دورے کا مقصد “امریکا اور پاکستان کے درمیان شراکت داری کو فروغ دینا ہے۔
مودی سرکار کو امریکی سفیر ڈونالڈو بلوم اور جرمنی کی وزیر خارجہ اینالینا بیئرباک کا کشمیر کے مسئلے پر پاکستانی مؤقف کی حمایت ایک آنکھ نہ بھائی۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران امریکی سفیر کے آزاد کشمیر کے الفاظ استعمال کرنے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے بتایا کہ امریکا کا اس حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے۔
اسی طرح جرمنی کی وزیر خارجہ کو جواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے پاکستان پر بے بنیاد الزامات راگ الاپتے ہوئے کہا کہ جرمنی دوسرے ملک میں دراندازی کرنے والوں کی بھی مذمت کریں۔