برسلز(امت نیوز) بیلجیئم کی الجزائری نژاد خاتون وزیر خارجہ حاجہ لحبیب نے ایرانی نژاد اپوزیشن رہ نما کی پیروی کرتے ہوئے ایرانی خواتین کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے طور پر اپنے بال کاٹ ڈالے۔
انہوں نے ایرانی حکومت کی جانب سے ملک میں جاری احتجاج کو دبانے کے لیے طاقت کے استعمال کی بھی شدید مذمت کی۔
فرانسیسی بولنے والی بیلجیئم کی وزیرخارجہ کا تعلق ایک الجزائری خاندان سے ہے، انہوں نے ایک اجلاس کے دوران قینچی سے اپنے بال کاٹ لیے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ ماہ ایرانی پولیس کے ہاتھوں ماری جانے والی لڑکی مہسا امینی کی موت کی وجہ سے صدمے میں ہیں۔
تہران میں اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد ایرانی نوجوان خاتون مہسا امینی کی ہلاکت نے ایران اور بیرون ملک غم و غصے کی لہر دوڑا دی جو پوری دنیا میں پھیل گئی۔
اس غم وغصے کے اظہار کا سب سے نمایاں طریقہ "بال کٹنگ” بن گیا کیونکہ ایران میں جاری مظاہروں کے دوران بہت سی خواتین نے سرعام اپنے بال کاٹ لیے اور "زن، زندگی، آزادی” کے نعرے لگائے۔
یہ صرف ایرانی خواتین ہی نہیں تھیں بلکہ دنیا بھر کی بہت سی خواتین نے مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اپنے بال کٹوانے کی ویڈیوز پوسٹ کیں۔
بیلجیئم کی وزیرخارجہ سے پہلے یورپی پارلیمنٹ کی عراقی نژاد سویڈش رکن عبیر السھلانی نے ایران میں حکومت مخالف مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یورپی یونین کی کونسل کے سامنے تقریر کے دوران اپنے بال کاٹ ڈالے تھے۔