ڈھاکا(امت نیوز) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بنگلادیش میں اپوزیشن کارکنوں کے خلا ف شیخ حسینہ حکومت کی اندھادھند کارروائیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بنگلادیش میں پچھلے چند مہینوں کے دوران مسلسل اور طویل دورانیے کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ بعض مظاہروں کے دوران تشدد کے واقعات بھی پیش آئے۔
اپوزیشن نے وزیراعظم شیخ حسینہ پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزاما ت لگائے ہیں اور ملک میں آئندہ عام انتخابات ایک غیرجانبدار نگراں حکومت کے تحت کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ عام انتخابات اگلے سال دسمبر میں ہوں گے۔
اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے ترجمان سائرالکبیر خان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 22 اگست سے اب تک حکومت نے چار ہزار81 پارٹی حامیوں اور رہنماؤں کے خلاف تشدد کے جعلی مقدمات بنائے ہیں۔
بی این پی کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی کے دیگر 20 ہزار حامیوں کے خلاف بھی مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ حکومت اس طریقہ کار کو اپنا کر مخالفین کو ہراساں اور اپنے خلاف ہونے والے مظاہروں میں لوگوں کو شرکت کرنے سے روکنے کی کوشش کررہی ہے۔
سائرالکبیر کا کہنا تھا کہ احتجاجی مظاہروں میں پانچ کارکن ہلاک ہوچکے ہیں اور 2000 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہروں میں تین افراد ہلاک ہوئے ہیں تاہم وہ تشدد بھڑکانے کے لیے اپوزیشن کو مورد الزام ٹھہراتی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیا ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے بنگلادیش میں حقوق انسانی کی مبینہ خلاف ورزیوں پر اظہارتشویش کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کارکنوں کی گرفتاریاں اور گھروں پر چھاپے انتخابات سے پہلے دی جانے والی دھمکیوں کا حصہ ہیں۔