لاہور ( نمائندہ امت) لاہور میں آوارہ کتوں کی نسل کشی کے بجائے ان کی افزائشِ نسل روکنے کی حکمتِ عملی تیار کی گئی ہے ،یہ حکمت عملی لاہور ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں میٹرو پولیٹن کارپوریشن اور محکمہ ہیلتھ نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے مارے جانے والے آوارہ کتوں کی تعداد کے پیشِ نظر انہیں جان سے مارنے پر پابندی عائد کی تھی اور ہدایت کی تھی کہ شہریوں کو آوارہ کتو ں سے سے نجات دلانے کیلئے گولی مارنے کے بجائے دیگر حفاظتی تدابیر اختیار کی جائیں ۔
محکمہ لوکل گورنمنٹ کی طرف سے پنجاب اسمبلی میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق لاہور میں یکم جنوری 2020سے فروری 2021 تک 39ہزار 638 آوارہ کتے تلف کیے گئے۔
انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کی رپورٹ کے مطابق یکم جنوری 2020 سے لے کر 30 مارچ 2020 تک 1 ہزار 9سو 97 افراد آوارہ کتوں کا شکار ہوئے۔
انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ نے تمام متاثرہ افراد کو ویکسین لگائی۔رپورٹ میں محکمے نے اعتراف کیا کہ کورونا کے باعث اینٹی ریبیز ویکسین سینٹر عارضی طور پر بند ہیں۔
اس رپورٹ میں محکمہ پبلک ہیلتھ نے آوارہ کتوں کے کاٹنے سے اموات کی تعداد کا ذکر نہیں کیا البتہ بتایا ہے کہ آوارہ کتوں کو مارنے کی بجائے انھیں بے جنس کرنے کی حکمتِ عملی تیار کی گئی ہے