نیب ترامیم کے بعد386 کیسز احتساب عدالتوں سے واپس ہوئے۔فائل فوٹو
نیب ترامیم کے بعد386 کیسز احتساب عدالتوں سے واپس ہوئے۔فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے 63 اے کی تشریح کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ منحرف رکن کا پارٹی ہدایات کے خلاف ڈالا گیا ووٹ گنتی میں شمار نہیں ہو گا۔

سپریم کورٹ کا جاری کردہ 95صفحات پر مشتمل اکثریتی فیصلہ جسٹس منیب اختر نے تحریرکیا ہےجس کے مطابق منحرف رکن کا پارٹی ہدایات کیخلاف ووٹ گنتی میں شمار نہیں ہوگا،آئین میں پارٹی ہدایات کیلیے پارلیمانی پارٹی کا ذکر ہے، پارٹی ہیڈ کا نہیں،ووٹ ڈالتے وقت پارلیمانی پارٹی کی ہدایات پرعمل کرنا ہو گا۔

 فیصلے کے مطابق پارٹی ہدایت کیخلاف ووٹ ڈالنا پارلیمانی جمہوری نظام کیلیے تباہ کن ہے،ارکان کا منحرف ہونا سیاسی جماعتوں کی سالمیت اور ہم آہنگی پر حملہ ہے،

عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں ہدایت کی ہے کہ  پارلیمنٹ منحرف رکن کی نااہلی کی مدت کا تعین خود کرے ۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اظہار رائے کی اس آزادی کا استعمال آرٹیکل 63اے کی روشنی میں ووٹ ڈالتے ہوئے نہیں ہو سکتا،صدارتی ریفرنس کے قابلِ سماعت ہونے پر اٹھائے گئے اعتراضات مسترد کرتے ہیں۔

صدارتی ریفرنس پر اٹھائے گئے اعتراضات کے جوابات وکلا محاذ کیس میں سپریم کورٹ پہلے دے چکی ہے،ارکان اسمبلی کے اظہارِ رائے کے حق کو وکلا محاذ کیس میں بھی تحفظ دیا گیا ہے۔

وزیراعظم یا وزیراعلیٰ پارلیمانی پارٹی کا اعتماد کھو بیٹھے تو اسے عدم اعتماد یا اعتماد کے ووٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے،ارکان اسمبلی ووٹ کے معاملے پر پارٹی کے اندر بحث، اتفاق یا عدم اتفاق کر سکتے ہیں،جب معاملہ ووٹ ڈالنے پر آئے گا تو پھر صورتحال مختلف ہوگی۔

ووٹ ڈالتے وقت آرٹیکل 63 اے کے تحت پارلیمانی پارٹی کی ہدایات پر عمل کرنا ہوگا، یہ دلیل دی گئی کہ منحرف رکن کا ووٹ شمار نہ کرنے سے پارلیمانی پارٹی میں آمریت کو فروغ ملے گا،آمریت کو فروغ ملنے کی دلیل سے ہم متفق نہیں ہیں۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منیب اختر نے منحرف رکن کا ووٹ شمارنہ کرنے کا فیصلہ دیا تھا جبکہ جسٹس مظہر عالم اور جسٹس جمال مندوخیل نے منحرف رکن کا ووٹ گنتی میں شمارکرنے کا فیصلہ دیا تھا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے آئین میں دیے گئے حقوق برابر ہیں اورتمام سیاسی جماعتیں آئین کی نظر میں برابر ہیں،چھوٹی جماعتوں کو بھی کام کرنے کی مکمل آزادی ہونی چاہیے۔

ارکان کا جماعت سے منحرف ہونا سیاسی پارٹی کے آئینی حقوق کیخلاف ہے،ارکان کا منحرف ہونا نہ روکا گیا تو سیاسی جماعتوں میں منصفانہ مقابلہ نہیں ہوسکے گا۔

واضع رہے فیصلے میں جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اختلافی نوٹ تحریرکیا تھا۔