قومی سلامتی کمیٹی کا وفاقی سطح پر ایپیکس کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ

اسلام آباد( اُمت نیوز)وزیرِاعظم کی زیرِصدارت نیشنل سیکیورٹی کمیٹی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔

اجلاس میںسروسز چیفس، حساس اداروں کے سربراہان، وزیردفاع اور خارجہ امور کے وزراء نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایم این اے محسن داوڑ، اے این پی رہنما میاں افتخار حسین بھی شریک ہوئے جبکہ سی پیک کی سیکورٹی کے پیش نظر چاروں صوبائی آئی جیز بھی اجلاس میں شریک رہے۔

وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں ملک کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی مشاورت کی گئی اور شرکاء کو سوات میں امن و مان کی بگڑتی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ سیکیورٹی اداروں نے اپنی سفارشات بھی اجلاس میں پیش کردی۔

اعلامیے کے مطابق شرکاء نے قیام امن اور دفاع وطن کیلئے پاک فوج، رینجرز،پولیس سمیت تمام اداروں کے کردار کی تعریف کی اور عظیم مقصد کیلئے شہید ہونے والے افسران وجوانوں کو زبردست خراج عقیدت کیا گیا۔

شرکاء کا کہنا تھا کہ شہدا نے جرات و بہادری اور شجاعت کی عظیم داستانیں رقم کی ہیں، شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دی جائیں گی۔

جاری بیان کے مطابق شہریوں کے جان و مال کے تحفظ، ملکی جغرافیائی سالمیت کے تحفظ کیلئے ادارے اور عوام متحد ہیں، آئین و قانون کی حکمرانی اور ریاستی عمل داری کیلئے سب ایک آواز ہیں، پوری قوم اِن مقاصد کیلئے یکجا، ہرقیمت پر اُنکا حصول یقینی بنایا جائیگا۔

قومی سلامتی کمیٹی نے سوات سمیت ملک کے بعض حصوں میں امن و امان بگڑنے کے واقعات کا جائزہ لیا، شرکاء کی جانب سے متاثرہ خاندانوں سے افسوس کا اظہار کیا گیا، ارکان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کے ہر شہری کا لہو نہایت قیمتی ہے، شہریوں کا خون بہانے میں ملوث ہر فرد سے قانون پوری سختی سے نمٹے گا۔

اعلامیے کے مطابق دہشتگردی کیخلاف جنگ میں قوم نے فوج کیساتھ ملکر بے مثال قربانیاں دیں، شہریوں نے اس حوالے سے تاریخی کردار ادا کیا ہے۔

سلامتی کمیٹی نے وفاقی سطح پر ایپیکس کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا۔ اپیکس کمیٹی کی سربراہی وزیراعظم خود کریں گے، انسداد دہشت گردی کے ادارے نیکٹا کو فعال بنایا جائے گا اور نیکٹا صوبائی سطح پر سی،ٹی،ڈی کے اشتراک عمل سے کام کرے گا۔

کمیٹی نے انسداد دہشتگردی کیلئے وفاقی اور صوبائی سطح پر نظام کو ازسرنو متحرک کرنے کا فیصلہ ہے۔ صورتحال کا ازسرنو جائزہ لیتے ہوئے اقدامات کی نشاندہی کی جائے گی، یہ نظام نگرانی کے فرائض بھی انجام دے گا تاکہ مسلسل بہتری کا عمل جاری رہے۔

سی پیک منصوبوں کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کیلئے مؤثر اقدامات کی منظوری دیدی گئی، اِس ضمن میں نیکٹا اشتراک عمل کی ذمہ داری انجام دے گا، سی پیک سیکورتی اقدامات پر صوبوں کے ذریعے عمل درآمد کرایا جائے گا۔

اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے نظام کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جبکہ اپ گریڈیشن کی صورت میں وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جائےگی، اداروں کی استعداد بڑھانے کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بڑی قربانیوں سے ملک میں امن بحال کیا گیا ، دہشتگردی کے خاتمے میں سیکیورٹی فورسز کی قربانیاں بے مثال ہیں۔ شہبازشریف کا مزید کہنا تھا کہ سیکیورٹی اہلکاروں اور عوام کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا، دہشتگردوں کو کسی صورت دوبارہ پنپنے نہیں دیا جائے گا۔

خیال رہے کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس سے قبل آرمی چیف اور وزیراعظم شہبازشریف کی ون آن ون ملاقات بھی ہوئی، جس میں ملکی داخلی سلامتی سے متعلق امور اور ملک کی مجموعی امن وامان کی صورتحال پر بھی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔