ایتھنز(امت نیوز) یونانی پولیس نے ترکیہ کے ساتھ شمالی سرحد کے قریب 92 غیرقانونی تارکین وطن کے ایک گروپ کو بچالیا جو برہنہ حالت میں تھے اور ان میں سے کچھ زخمی تھے۔
یونانی پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تمام پناہ گزین مرد ہیں جو جمعہ کے روز دریائے ایوروس کے قریب ملے جو یونان اور ترکی کے درمیان سرحد کی نشاندہی کرتا ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ یونانی پولیس اور یورپی یونین کی سرحدی ایجنسی فرونٹیکس کے حکام کی جانب سے کی گئی تحقیقات میں اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ تارکین وطن ترکیہ سے ربر کی کشتیوں میں دریا عبور کر کے یونانی علاقے میں داخل ہوئے تھے۔ بیان میں بتایا گیا کہ ‘سرحدی پولیس اہلکاروں نے بغیر کپڑوں کے 92 غیرقانونی تارکین وطن کو دریافت کیا جن میں سے کچھ کے جسموں پر زخم تھے’۔
یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ان تمام تارکین وطن نے اپنے کپڑے کیسے اور کیوں کھو دیئے۔ یونانی وزیر برائے مائیگریشن نوٹیس میتاراچی نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ تارکین وطن کے ساتھ ترکیہ کا سلوک ‘تہذیب کے لیے شرمناک’ ہے۔ ایتھنز کو توقع ہے کہ انقرہ اس واقعے کی تحقیقات کرے گا۔
دوسری جانب ترک حکام نے یونانی عہدیداروں کے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
خیال رہے کہ 2015 اور 2016 میں جب شام، عراق اور افغانستان میں جنگ اور غربت سے بھاگنے والے تقریباً 10 لاکھ مہاجرین ترکیہ کے راستے یونان پہنچے تو یہ یورپی ملک ہجرت کے بحران کی فرنٹ لائن پر تھا۔
اس کے بعد سے یہاں پہنچنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں کمی آئی ہے لیکن یونانی حکام نے کہا ہے کہ انہوں نے حال ہی میں ترکیہ کی زمینی سرحد اور یونانی جزیروں کے ذریعے آنے کی کوششوں میں اضافہ دیکھا ہے۔
یونان نے ترکیہ پر زور دیا ہے کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ 2016 کے معاہدے کا احترام کرے، جس میں انقرہ نے اربوں یورو کی امداد کے بدلے تارکین وطن کے یورپ میں داخلے کو روکنے پر اتفاق کیا تھا۔
دوسری جانب ترکیہ کا کہنا ہے کہ اس نے انسانوں کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے اقدامات کو تیز کردیا ہے۔