اسلام آباد: سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کو آخری مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ لانگ مارچ کی تیاریاں مکمل ہیں، حکومت کے پاس چند دن ہیں،میں انہیں وقت دے رہاہوں ،اگرالیکشن کا اعلان نہ کیا تو مارچ کروں گا، فیصلے کر چکے ہیں،اکتوبرسے آگے نہیں جائیں گے،
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران عمران خان نے کہا کہ میں انہیں (حکومت) کو صرف ملک کی خاطر وقت دے رہا ہوں۔ "میں دہراتا ہوں کہ ان کے پاس ابھی بھی انتخابات کا اعلان کرنے کا وقت ہے،اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو میں اپنا مارچ شروع کروں گا,میری تیاریاں تقریباً مکمل ہیں،اگرایک بار عوام سڑکوں پر نکل آئے اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ نتیجہ کیا نکلے گا۔۔”
عمران خان نے کہا کہ نواز شریف جب تک فیصلہ نہیں کرے گا، الیکشن نہیں ہو گا، انہیں خوف ہے کہ وہ ساری پارٹی مل کر بھی ہار جائیں گی۔ اس کو ملک کی فکر ہی نہیں، نواز شریف الیکشن تب لڑ سکتا ہے جب اسکی چوری معاف کر دی جائے، میں تو چاہتا ہوں نواز شریف آئے اوراس کے ساتھ میرا مقابلہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ بیک ڈور چینل سے مذاکرات ہو بھی رہے ہیں اور نہیں بھی ہو رہے کیونکہ ان میں کوئی کیلئرٹی نہیں ہے، اس کی وجہ نواز شریف ہے جو الیکشن میں جانے سے ڈرا ہوا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ وقت لیا جائے تاکہ پی ٹی آئی کی ویوو کم ہو۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان بدل گیا ہے، نواز شریف اور زرداری 90 کی سیاست کر رہے ہیں انہیں پتہ ہی نہیں ملک بدل چکا ہے، جس کے اندر سوشل میڈیا کا بڑا کردار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا ایک نئی قسم کی جمہوریت ہے، نواز شریف اور زردای کا وقت ختم ہو چکا ہے، یہ جو مرضی کر لیں انہوں نے ہارنا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ الیکشن نہیں یہ ریفرنڈم تھا، تمام سیاسی جماعتیں ایک طرف اور پی ٹی آئی ایک طرف تھی، ہر جگہ ہماری فتح تھی، سندھ کا الیکشن کمشنر صوبائی حکومت کے پے رول پر ہے، کراچی این اے 237 میں پیپلز پارٹی نے دھاندلی کی وہاں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔
انہوں ںے کہا کہ قومی اس حکومت اور اس اسمبلی کو نہیں مانتی اس لیے اس نے انتخابات میں اپنا فیصلہ سنادیا، یہ حکومت ہماری خودمختاری کا فیصلہ کرکے بیٹھی ہوئی ہے، اس حکومت کی قیادت کا پیسہ ملک سے باہر پڑا ہوا ہے، کچھ مسئلہ ہو تو یہ لوگ باہر چلے جاتے ہیں اور این آر او لے کر واپس آجاتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ جنرل (ر) مشرف نے انہیں این آر او دے کر سب سے زیادہ ملک کو نقصان پہنچایا، قوم تماشا دیکھتی ہے کہ بڑے چور اور چھوٹے چور کے لیے الگ الگ قانون ہے، کل انتخابات میں قوم نے انہیں مسترد کردیا، تمام اداروں سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ لوگ جتنی دیر ہم پر مسلط رہیں گے ملک نیچے جاتا رہے گا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ عمران خان نے ملک کو آئسولیٹ کردیا، حالاں کہ جب میں امریکا گیا تو ڈونلڈ ٹرمپ نے کس طرح ہمارا استقبال کیا اور عزت دی، جو لوگ ملک کا سوچتے ہیں انہی کی عزت کی جاتی ہے، یہاں وزیراعظم بیرون ممالک سے پیسے مانگتا پھر رہا ہے، کیا عزت ہے؟ بائیڈن کا بیان سب کے سامنے ہے، پاکستان کے خلاف یہ پرانی مہم چلائی جارہی ہے، جس کے پیچھے دشمن ملک لے، بھارت اور اسرائیل کے پاس بم نہیں ہے جبکہ پاکستان کے پاس اسلامک بم ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اسحاق ڈار نے قرضے ری شیڈول کرنے کا کہا، اس کا مطلب ہے کہ ہم دیوالیہ ہونے جارہے ہیں اور قرضے ادا نہیں کرسکتے، اگر ہم دیوالیہ ہوگئے تو ہمیں اس کی قیمت ادا کرنی ہوگی، یہ ہماری نیشنل سیکیورٹی کا معاملہ ہے، میں مارچ اسی لیے کررہا ہوں کہ شاید کسی کو عقل آجائے۔
عمران خان نے کہا کہ ہماری پارٹی کا اجلاس ہوا، جو کچھ شہباز گل اوراب اعظم سواتی کے ساتھ کیا گیا یہ غلط ہے، کس قانون کے تحت اعظم سواتی کو ننگا کرکے مارا گیا، اینکر جمیل فاروقی کے ساتھ ایسا کیا گیا، صحافی عمران ریاض کو کمرے میں بند کردیا گیا، اعظم سواتی نے جذبات میں آکر اگر کوئی ٹویٹ کردی تو اس کے لیے قانون بنے ہوئے ہیں وہاں کارروائی کی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ 75 سالہ اعظم سواتی کو پوتے اور پوتیوں کے سامنے مارا پیٹا گیا، گھر میں چیزیں توڑی گئیں، اس کے بعد پولیس اسٹیشن لے گئے وہاں سے اسے ایجنسیز کے حوالے کردیا جنہوں نے اس پر بدترین تشدد کیا، یہ کون سا قانون ہے؟ یہ ملک کے سینیٹر کا حال ہے، کتنا بڑا جرم کردیا اس نے؟ ساری دنیا میں یہ خبر گئی، واشنگٹن پوسٹ جیسے اخبار میں یہ خبر گئی یہ پاکستان کے سینیٹر پر بدترین تشدد کیا گیا، آپ دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟ دنیا کے لیے یہ شاک ہے۔
عمران خان نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا کہ اعظم سواتی کے معاملے پر نوٹس لے، 75 سالہ شخص پر تشدد کا نوٹس لینا کیا سپریم کورٹ کی ذمہ داری نہیں؟ ہم اس معاملے پر پنجاب اور پختون خوا کی اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلائیں گے، ہمارے سینیٹرز سپریم کورٹ میں پٹیشن فائل کریں گے اور تیسرا اقدام یہ ہوگا کہ ہم عالمی تنظیموں سے رابطے کریں گے جس میں ہیومن رائٹس کمیٹی جنیوا، اقوام متحدہ کا تشدد سے متعلق خصوصی محکمہ، یورپی یونین کے ہیومن رائٹس کا خصوص نمائندہ اور انٹرنیشنل پارلیمنٹری یونین شامل ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ سینیٹ کے چیئرمین نے ابھی تک کسی کے ڈر سے اعظم سواتی کے پروڈکشن آرڈر نہیں دیے؟ جو آدمی اس معاملے کا ذمے دار ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے، یہ آدمی ملک کا آئین توڑ رہا ہے اور ملک کی دنامی کا باعث ہے۔