اسلام آباد:پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پانچ رکنی بنچ نے متفقہ طورپرکوئی بھی سرکاری عہدہ سنبھالنے کے لیے نااہل قرار دیدیا جس کے بعد وہ آئندہ پانچ سال کیلیے قومی و صوبائی اسمبلیوں یا سینیٹ کے رکن نہیں بن سکتے نہ ہی کوئی دوسرا عہدہ رکھ سکتے ہیں۔
فیصلہ آنے سے قبل خیال ظاہرکیا جا رہا تھا کہ عمران خان کو آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا جائے گا۔ آئین کی یہ شق کسی بھی رکن پارلیمنٹ کے صادق اورامین ہونے سے متعلق ہے۔ اگر کوئی شخص آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار پائے تو اس کی نااہلیت تاحیات ہوتی ہے۔
آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 اراکین پارلیمنٹ کی اہلیت و نااہلیت سے متعلق ہیں۔ جہاں آرٹیکل 62 میں یہ درج ہے کہ رکن پارلیمنٹ بننے کے لیے کسی شخص میں صادق اورامین سمیت کون سے خصوصیات ہونی چاہیئں۔ وہیں آرٹیکل 63 میں وہ خرابیاں درج ہیں جن کی موجودگی کی صورت میں کوئی شخص رکن پارلیمنٹ نہیں بن سکتا۔
عمران خان کو آرٹیکل 63 ون پی کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہے۔ اس شق میں درج ہے کہ اگرکوئی شخص پاکستان کے کسی بھی قانون کے تحت نااہل قرار دیا گیا تو وہ پارلیمنٹ کا رکن نہیں رہ سکتا۔
سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے بتایا کہ عمران خان کو سزا الیکشن ایکٹ کے تحت ہوئی ہے اوراس کے تحت وہ پانچ برس کے لیے نااہل قرار پائے ہیں۔ انہیں کرپٹ پریکٹسز کا مرتکب قرار دیا گیا ہے۔